افغانستان سے ملحقہ سرحدات محفوظ نہیں،حفاظت یقینی بنائے بغیر شہروں کو عوام کیلئے محفوظ نہیں بنایا جا سکتا ہے ،پرویزخٹک

پاک افغان سرحد پر طور خم، انگور اڈہ اور میران شاہ کے مقام پر غیر قانونی ،آزادانہ آمدورفت جاری ہے ،اسی وجہ سے حالیہ دہشت گردانہ واقعہ میں سرحد پار سے آئے دہشت گرد ملوث تھے،وزیراعلی خیبرپختونخوا کی ڈی ایف آئی ڈی کی سربراہ سے گفتگو

بدھ 27 جنوری 2016 21:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ افغانستان سے ملحقہ ہماری سرحدات محفوظ نہیں اور ان سرحدات کو محفوظ بنائے بغیر شہروں کو عوام کیلئے محفوظ نہیں بنایا جا سکتا ہے وہ ڈی ایف آئی ڈی کی سربراہ جونا ریڈ جنہوں نے اپنے وفد کے ہمرا ہ ان سے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ملاقات کی، سے گفتگو کررہے تھے جو نا ریڈنے اس موقع پر صوبائی حکومت کی سرگرمیوں اور پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے اسے متاثرکن قرارد یا۔

وزیراعلیٰ نے وفد کو بتایا کہ پاک افغان سرحد پر طور خم، انگور اڈہ اور میران شاہ کے مقام پر غیر قانونی اور آزادانہ آمدورفت جاری ہے اور اسی وجہ سے حالیہ دہشت گردی کے واقعہ میں سرحد پار سے آئے ہوئے دہشت گرد ملوث تھے انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت ، فوج اور پولیس دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں اور اس سلسلے میں باقاعدہ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت دہشت گردی کی سرکوبی کیلئے وفاقی حکومت کی ہدایات پر پوری طرح عمل درآمد کر رہی ہے انہوں نے آپریشن ضرب عضب کو مو ثر قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملی ہے کیونکہ انکی تربیت کیلئے اب کوئی جگہ باقی نہیں رہی ہے جس کی وجہ سے خود کش دھماکوں میں بہت کمی آئی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے ڈی ایف آئی ڈی کے وفد کو صوبائی حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت تمام شعبوں میں شفافیت لا کر بد عنوانی کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے اُنہوں نے کہاکہ لوگوں نے موجودہ حکومت کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا ہے اور اسلئے حکومت ہر شعبے کو تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ تعلیم، صحت، پولیس سمیت تمام شعبوں میں اصلاحات جاری ہیں جبکہ نئی صنعتی پالیسی بھی جاری کی گئی ہے جس میں سرمایہ کاروں کوپانچ فیصد رعایت دی گئی ہے اسی طرح حکومت نے صوبے کو حقیقی تبدیلی سے ہمکنار کرنے کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ہے ۔

صوبے میں پہلی بار اطلاعات تک رسائی کا قانون وضع کیا جا چکا ہے تاکہ لوگوں سے کوئی چیز پو شیدہ نہ رہے۔وزیراعلیٰ نے وفد کو بتایا کہ حکومت صوبے بھر میں عام آدمی کی بہتری پر توجہ دے رہی ہے تاکہ انکے مسائل حل ہو سکیں یہی وجہ ہے کہ پولیس ، صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ ضلعی ہیڈکوارٹر ز ہسپتالوں کو خود مختاری دی گئی ہے تاکہ عام آدمی کو فائدہ پہنچے اُنہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کی نگرانی کی جارہی ہے جس سے صحت کے شعبے میں تبدیلی آئی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ تمام محکموں کو ضلعی سطح تک منتقل کیا گیا ہے اور30فیصد ترقیاتی بجٹ مقامی حکومت کیلئے مختص کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ صوبے کی تاریخ میں پہلی دفعہ دیہات کی صفائی پر توجہ دی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ ضلعی اور تحصیل حکومت کے ساتھ ویلج کونسل کیلئے اپنے مخصوص فنڈز اور دائرہ کار کا تعین ہو گا۔قبل ازیں وزیراعلیٰ کو ٹریفک وارڈن سسٹم کے بارے میں بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ نئے سسٹم سے ٹریفک کے نظام میں بہتری آئی ہے۔

نئے نظام کے تحت سکولوں میں ٹریفک کے بارے میں آگاہی کیلئے 1700 لیکچرز اور سیمنار منعقد کئے گئے ہیں جبکہ آٹھ ہزارافراد ہیلپ لائن 1915 سے مستفید ہو چکے ہیں اور 39000 افراد کو ایس ایم ایس کے ذریعے ٹریفک کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے اسی طرح موبائل ڈرائیونگ لائسنس یونٹ نے آٹھ ہزار لائسنس جاری کئے ہیں جبکہ 120 سی سی ٹی وی کیمرے شہر میں ٹریف کی نگرانی کیلئے نصب کئے گئے ہیں ۔