کراچی کے مختلف علاقوں میں زیر زمین پانی کے غیر قانونی ہائیڈرنٹس ، پانی چوروں کے خلاف آپریشن جاری

منگل 26 جنوری 2016 21:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کراچی کے مختلف علاقوں میں زیر زمین پانی کے غیر قانونی ہائیڈرنٹس ، پانی چوروں کے خلاف آپریشن منگل کو سندھ رینجرز اور پولیس کی بیک اپ سے ہوا ، واٹربورڈ کے ڈیمالیشن اسکواڈ نے بلدیہ ، سعید آباد ، اتحاد ٹاؤن او موچکو میں کارروائی کرتے ہوئے 9 غیر قانونی ہائیڈرنٹس جو خفیہ طور پر چلائے جارہے تھے اور زیر زمین پانی کے نام پر واٹربورڈ کی ڈسٹری بیوشن لائنوں سے خفیہ کنکشنز لگا کر پانی چوری کرکے فروخت کررہے تھے بھاری مشینری سے مسمار کردیئے 9 کارندوں کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا 4 سمر پمپس ، 2 موٹر پمپس ، سیکڑوں فٹ 2 سے4 انچ قطر کا پائپ اور دوسر ا سامان قبضہ میں لے لیا ،ہائیڈرنٹس کی تعمیرات گرادی گئیں ، واضح رہے کہ ایم ڈی واٹربورڈ مصباح الدین فرید کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ ان علاقوں میں پانی چوروں نے گھروں اور دکانوں کے اندر خفیہ طور پر زیر زمین پانی کے نام پر واٹربورڈ کی لائنیوں سے پانی چوری کے لئے پورا سسٹم نصب کررکھا ہے اور واٹربورڈ کی ڈسٹری بیوشن لائنوں سے کافی عرصہ سے پانی چوری کیا جارہا ہے ،جس سے ان علاقوں میں پانی کی قلت ہے جس پر ایم ڈی واٹربورڈ کی خصوصی ہدایت پر واٹربورڈ کے ڈیمالیشن اسکواڈ نے 6گھنٹے طویل آپریشن کے دوران افتخار نیازی ہائیڈرنٹ،مسکین ہائیڈرنٹ، محمد عرفان ہائیڈرنٹ ، جاوید ہائیڈرنٹ ، ماشاء اﷲ ہائیڈرنٹ ، حنیف ہائیڈرنٹ،محمد علی ہائیڈرنٹ ، رحیم داد ہائیڈرنٹ کو گرادیا ، بعض پانی چوروں نے دکانوں کے اندر اور بعض جگہ گھروں میں پانی چوری کا خفیہ سسٹم لگارکھا تھا ،جو باہر سے نظر نہیں آرہا تھا دکانوں پر شٹر لگادیئے گئے تھے بعض جگہ ہائیڈرنٹس سے متصل گھروں میں رہائش اختیار کر رکھی تھی تاکہ کسی کو شبہ نہ ہو،جبکہ بعض جگہ بند سروس اسٹیشن سے ملحقہ پانی چوری کا نظام قائم کیا گیا تھا اس کے علاوہ مکانوں دکانوں کی پہلی منزل پر بڑے بڑے واٹرٹینک بنائے گئے تھے ،اس ہی طرح میمن کالونی مکان نمبر 8 سیکٹر 11-A میں گہرے کنویں کھود کر 4 سمر پمپس اور موٹریں لگارکھی تھیں ان علاقوں کے مکینوں کو400 روپے فی گھنٹہ پانی فراہم کیا جارہا تھا جبکہ محمد علی ہائیڈرنٹ سے ایک پستول اور 25 راؤنڈ بھی ملے جسے پولیس نے قبضہ میں لے لیا ، آپریشن کے دوران علاقہ مکینوں نے واٹربورڈ کے ان اقدامات کی تعریف کی اور ہائیڈرنٹس کی نشاندہی بھی کی ،موچکو پر پانی چور نے مختلف مقامات پر بڑے گڑھے کھود کر واٹربورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کرکے ٹینکرز بھرے جارہے تھے ، اس موقع پر 2ٹینکرز بھی قبضہ میں لئے گئے ،واضح رہے کہ گرفتار ملزمان کے خلاف پانی چوری کے نئے آرڈیننس کے تحت ناقابل ضمانت مقدمات درج کرائے جارہے ہیں جس کے تحت ان افراد کو دس سال قید ،10لاکھ روپے جرمانہ کی سزا دی جاسکتی ہے اور جائیداد کی ضبطگی بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے ، اس موقع پر ایس ایچ او سعید آباد محمد عرفان نیازی ، ڈی ایس آر سندھ رینجرز ،چیف سیکیورٹی افسر واٹربورڈ میجر (ر) محمد نواز گوندل ،آصف قادری ، احمد علی درانی ، نازش رضا ، عمران صدیقی اور ان کا اسٹاف بھی موجود تھا ،ایم ڈی واٹربورڈ نے ڈیمالیشن اسکواڈ کی اس کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پانی چوری میں ملوث افراد اور ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی مسلسل جاری رہے گی، انہوں نے سندھ رینجرز اور علاقہ پولیس کا شکریہ ادا کیا ہے کہ جن کے تعاون سے پانی چور مافیا کیخلاف کارروائی کامیابی سے ہوسکی ،رینجرز پولیس کی موجودگی کے باعث مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

متعلقہ عنوان :