سندھ ہائیکورٹ نے انصار برنی کی بھارتی جیلوں سے 189پاکستانی قیدیوں کی گمشدگی کی رپورٹس پر داخل درخواست پر حکومت سے کمنٹس مانگ لئے
منگل 26 جنوری 2016 21:31
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء) سندھ ہائی کورٹ نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی شہرت یافتہ علمبردار اور انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سربراہ انصار برنی ایڈووکیٹ کی جانب سے بھارتی جیلوں سے189پاکستانی قیدیوں کی گمشدگی کی اطلاعات پر دائر آئینی پٹیشن پر حکومت سے کمنٹس طلب کر لئے ہیں۔پاکستان کے سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ نے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وزارت خارجہ اوروزارت داخلہ کو پارٹی بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اطلاعات کے مطابق بھارت میں گزشتہ کئی سالوں سے بے گناہ قید 189 پاکستانی قیدیوں کی گمشدگی کی اطلاعات ملی ہیں اور اس سلسلہ میں حکومت کی مجرمانہ خاموشی حیران کن ہے۔
چیف جسٹس جناب جسٹس سجاد علی شاہ اورجناب جسٹس انور حسین پر مشتمل ڈبل بینچ نے سماعت کے بعدحکومت سے کمنٹس مانگتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتہ تک ملتوی کردی۔(جاری ہے)
انصار برنی ٹرسٹ کی جانب سے عدالت کے حکم کے مطابق ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل عاصم خان کو جو اس وقت عدالت میں موجود تھے پٹیشن کی کاپی فوری فراہم کردی گئی جس کے بعد عدالت نے حکومت سے ایک ہفتہ کے اندر کمنٹس مانگ لئے ۔
انصار برنی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جب پاکستان اور بھارت نے یکم جنوری کوپاکستان اور بھارت کی جیلوں میں قیدبھارتی اور پاکستانی قیدیوں کی فہرست کا آپس میں تبادلہ کیا تو انکشاف ہوا کہ 189پاکستانی قیدی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔بین الاقوامی سفیر برائے امن و انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ نے پاکستانی قیدیوں کی اتنی بڑی تعداد میں بھارتی جیلوں سے غائب کر دئیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے درخواست میں بتایا ہے کہ ان قیدیوں میں 113بے گناہ مچھیرے بھی شامل ہیں۔انصار برنی ایڈووکیٹ کی جانب سے انصار برنی ٹرسٹ کی ڈائریکٹر شگفتہ برنی ایڈووکیٹ اور منیجر محمد دانش علی نے عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیاکہ بھارت نے پاکستانی قیدیوں کی جو فہرست یکم جنوری کو پاکستان کے حوالے کی ہے اس کے مطابق بھارت کی جیلوں میں271پاکستانی قیدی قید ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے جو فہرست بھارت کے حوالے کی اس کے مطابق 460پاکستانی شہری بھارتی جیلوں میں کسمپرسی کی حالت میں قید ہیں اس طرح 189پاکستانی قیدیوں کی گمشدگی کی اطلاع ملی جنہیں شبہ ہے کہ بھارت میں زبردستی دہشت گردی کی کاروائیوں میں استعمال کرکے پاکستان کو بدنام کیا جا سکتا ہے۔بین الاقوامی سفیر برائے امن و انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ نے عدالت کو اپنی درخواست میں مذید بتایا کہ انصار برنی ٹرسٹ نے اس سلسلہ میں صدر ممنون حسین،وزیر اعظم نوازشریف، وزیر اعظم کے خصوصی مشیربرائے خارجہ امور سرتاج عزیزاور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت سے رابطہ قائم کرکے گمشدہ پاکستانی قیدیوں سے متعلق فوری معلومات حاصل کریں اور بھارت میں قید پاکستانی قیدیوں کی زندگیوں کو یقینی بنانے کے لئے فی الفور اقدامات اٹھائیں لیکن اس سلسلہ میں کوئی اقدام ابھی تک سامنے نہیں آیا جس کی وجہ سے انصار برنی ٹرسٹ کو عدالت عالیہ سے رجوع کرنا پڑا ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
اچھی تربیت اور تعلیم زندگی میں کامیابی کے لئے لازم و ملزوم ہیں،گورنر پنجاب
-
محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری
-
علی امین گنڈا پور وفاق پر قبضہ کر کے انتشار پھیلانا چاہتے ہیں: سپیکر پنجاب اسمبلی
-
وزیراعلی خیبر پختوانخواہ کی اسلام آباد پر دھاوے کی دھمکی نہایت سنگین معاملہ ہی: سعد رفیق
-
وفاقی وزیرعطا تارڑنے اعجاز احمد حفیظ کو اپنا کوارڈینیٹر مقرر کردیا
-
کراچی کے تمام اضلاع میں بیک وقت تجاوزات کے خلاف مہم شروع کردی ہے ،بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
-
ڈاکٹر طاہر القادری کامیاں زاہد اسلام کی والدہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار
-
مشرق وسطی میں حالات مزید خراب ہوئے تو تیل مہنگا ہوسکتا ہے،ورلڈ بینک نے خبردار کر دیا
-
پنجاب میں ایئرایمبولینس سروس کے دائرہ کارکوبتدریج وسعت دی جائیگی‘ مریم نوازشریف
-
نیپرا کی ڈسکوز کے مارچ کے ماہانہ ایف سی اےکے حوالے سےعوامی سماعت مکمل
-
راولپنڈی پولیس کی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں،اشتہاریوں سمیت 12ملزمان گرفتار
-
بچوں کے قتل اورخودکشی کی کوشش میں سزا پانیوالی خاتون کا دماغی معائنہ کروانے کا حکم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.