فوری طور پر نویں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرکے خیبر پختونخوا کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے،مشتاق

خیبر پختونخوا کو دہشت گردی سے ہونیوالے نقصانات ،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مختص شرح کم از کم 5فیصد کیا جائے،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

منگل 26 جنوری 2016 21:18

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان کہا ہے کہ فوری طور پر نویں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرکے خیبر پختونخوا کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ خیبر پختونخوا کو دہشت گردی سے ہونیوالے نقصانات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مختص شرح کم از کم 5فیصد کیا جائے۔

وہ المرکز اسلامی پشاور میں جماعت اسلامی کے صوبائی شعبہ جات کے ذمہ داروں کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔اجلاس میں صوبائی جنرل سیکریٹری عبدالواسع،نائب امرا مولانا محمد اسماعیل،ڈاکٹر محمد اقبال، صابر حسین،مولانا عبدالاکبر چترالی،حافظ حشمت خان،ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت اﷲ،عتیق الرحمان،حافظ ابرار اکبر اور حمد اﷲ جان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبہ کی سیاسی اوراقتصادی صورت حال کا اجلاس لیا گیا اور صوبائی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد پر بحث کی گئی۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ بڑھا کر 80فی صد کیا جائے اور خیبر پختونخوا کو آئی ڈی پیز،سیلاب اور زلزلوں کی مد میں نویں این ایف سی میں خصوصی اضافی فنڈز دئیے جائیں۔اس حوالے سے تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ ملا کر مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گے ۔

مشتاق احمد خان نے کہا کہ پن بجلی کا خالص منافع خیبر پختونخوا کا دستوری حق ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ڈیڑھ عشرہ سے ہمارے صوبہ میں دو بار ہلاکت خیز زلزلہ آیا دو بار تباہ کن سیلاب آئے اور دو ہی بار آئی ڈی پیز کے بہت بڑے مسائل کا سامنا رہا جب کہ پچھلے چالیس سال سے مسلسل لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ ہم برداشت کر رہے ہیں لیکن وزیر اعظم کومالی امداد کے اعلانات کی توفیق نہیں ہوئی ۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ دراصل ہمارے صوبہ کو درپیش ہے اور کیری لوگر بل اصل میں ہمارے لیے ہے لیکن وفاقی حکومت نے پاکستان کو پنجابستان سمجھ لیا ہے اور خیبر پختونخوا کو اپنے آئینی حقوق سے محروم رکھا ہے۔اگر صوبہ کو اپنے حقوق آئینی طور پر نہ دیے گئے اور پن بجلی منافع میں اعلان کردہ منافع دینے میں لیت و لعل سے کام لیا گیا تو اس سے آئینی یک جہتی کو زبردست نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کا اضافی پانی دوسرے صوبے استعمال کر رہے ہیں کہ قومی وسائل میں ہمارے صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور ہمیں اپنے حصے سے بہت کم ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں پارٹی ایجنڈے کو ایک طرف رکھ کر اس خالص صوبائی مسئلہ کے لیے اتحاد کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے کہا نویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفیکیشن ابھی تک جاری نہیں ہوا ۔

اس کو فوراً جاری کیا جائے اور خیبر پختونخوا کو اپنے حصے کی رقم دلائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پن بجلی،پانی جنگلات اور معدنی وسائل کی وجہ سے ہمارا صوبہ سونے کی چڑیا ہے اگر اسے اپنے تمام حقوق ملیں تو ہمارے نوجوانوں کو عرب امارات میں مزدوری کے لیے جانے کی ضرورت نہیں رہے گی اور کراچی و دیگر شہروں میں ڈرائیوری اور چوکیداری نہیں کریں گے۔یہاں پر روزگار،صحت اور تعلیم کا مستحکم انفراسٹرکچر بنے گا۔