ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی اجلاس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( ترمیمی ) بل متعارف کرانے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان کے اندر زبردست احتجاج کیا اور نعرے بازی

منگل 26 جنوری 2016 21:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان نے منگل کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( ترمیمی ) بل متعارف کرانے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان کے اندر زبردست احتجاج کیا اور نعرے بازی کی، منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا،یم کیو ایم کے رکن سید خالد احمد خان نے یہ بل متعارف کرانے کی اجازت کے لیے تحریک پیش کی ۔

انہوں نے اس بل کی تائید میں کہا کہ پہلے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا چیئرمین منتخب میئر ہوتا تھا لیکن قانون میں ترمیم کرکے بورڈ کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار حکومت سندھ کو دے دیا گیا ہے ۔ وزیر بلدیات چیئرمین کا تقرر کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں اب منتخب نمائندے آ گئے ہیں ۔ پہلے بھی وہ اس ادارے کو بہتر طور پر چلا رہے تھے اور اب بھی وہ اسے بہتر طور پر چلا سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

لہذا واٹر بورڈ کا کو حکومت سندھ سے میئر کے حوالے کرنے کے لیے دوبارہ قانون میں ترمیم کی غرض سے وہ بل پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے اس تحریک کی مخالفت کی اور کہا کہ قانون میں ترمیم بہت پہلے ہو چکی ہے اور ان قوانین کے تحت بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں ۔ قانون کے مطابق بلدیاتی اداروں کو اختیارات دے دیئے گئے ہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک پر رائے شماری کرائی ۔

اکثریت ارکان نے تحریک مسترد کر دی ، جس پر ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں احتجاج کیا اور زبردست نعرے بازی کی ۔ وہ ’’ کراچی کو اختیار دو ‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے خلاف بھی نعرے لگاتے رہے ۔ احتجاج کے بعد انہوں نے اجلاس سے بائیکاٹ کیا اور اجلاس ختم ہونے تک واپس نہیں آئے ۔ اس دوران ان کی 3پرائیویٹ قرار دادیں ، 4 پرائیویٹ تحاریک اور اسمبلی کے قواعد انضباط کار میں 10 تحاریک ان کی عدم موجودگی میں نمٹا دی گئیں۔