سندھ اسمبلی اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رکن محمد حسین خان کی تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دیدی گئی

منگل 26 جنوری 2016 21:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) سندھ اسمبلی میں منگل کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رکن محمد حسین خان کی تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی ، جس میں کہا گیا کہ صوبہ سندھ میں دیانت دار اور پیشہ ور اردو بولنے والے ( مہاجر ) سرکاری افسروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جا رہا ہے ،سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے اس تحریک التواء کی مخالفت کی اور کہا کہ سندھ میں کسی کے ساتھ امتیاز یا تعصب نہیں برتا جا رہا ہے ۔

تبادلوں و تقرریوں کو یہ رنگ نہ دیا جائے ۔ محمد حسین خان نے اپنی تحریک التواء کی تائید میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چھ سات سال سے مہاجر افسروں کو تیزی سے ہٹایا جا رہا ہے ۔ سیکرٹریز ، کمشنرز ، ڈپٹی کمشنرز ، ایڈمنسٹریٹرز سمیت دیگر اہم عہدوں پر 90 فیصد دیگر زبانیں بولنے والے لوگ ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال سے مسائل جنم لے سکتے ہیں ۔

آخر ایک طبقے کی حق تلفی کیوں کی جا رہی ہے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ محرک نے ایسے افسروں کے ناموں اور تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے اور نہ ہی کوئی ثبوت دیا ہے ۔ پاکستان بنے ہوئے 68 سال ہو گئے ہیں ، جو لوگ اس وقت آئے تھے ، وہ مہاجر تھے ۔ اب مجھے مہاجر لفظ پر اعتراض ہے ۔ یہاں کام کرنے والے سب افسران سندھ اور پاکستان میں پیدا ہوئے ۔

سندھ کثیر اللسانی صوبہ ہے ۔ یہاں مختلف زبانیں بولنے والے لوگ ہیں لیکن ملازمت دیتے ہوئے یا تقرریاں کرتے ہوئے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون کیا زبان بولتا ہے ۔ حکومت نے زبان کی بنیاد پر کسی کو رکھنے یا ہٹانے کی پالیسی نہیں بنائی ہے ۔ محمد حسین خان نے کہا کہ کمشنر کراچی کے عہدے پر گریڈ 21 کے آفیسر کو ہٹا کر جونیئر آفیسر کو رکھا گیا ہے ۔ میرے پاس ان مہاجر افسروں کی فہرست ہے ، جنہیں ہٹایا گیا ہے ۔

میں نے جب ڈومیسائل اور پی آر سی بنوایا تھا تو مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ میرے والدین کہاں سے آئے ہیں ۔ میں نے مقابلے کے دو تین امتحان دیئے لیکن مجھے منتخب نہیں کیا گیا ۔ نادرا کے آفس میں آج بھی پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان بننے سے پہلے آپ کے والدین کہاں رہتے تھے ۔ اس لیے ہم نے مہاجر کے مقدس لفظ کو سینے سے لگایا ہوا ہے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کی گریڈ 22 میں ترقی ہو گئی تھی اور یہ عہدہ گریڈ 21 اور 22 کا ہے ۔ کمشنر کراچی کے عہدے پر کئی اردو بولنے والے رہے ہیں ۔ سندھ میں رہنے والے سب برابر کے حقوق رکھتے ہیں، پاکستان کا آئین سب کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے رولنگ دیتے ہوئے تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا۔