یونیورسٹی حملہ،آئی جی خیبرپختونخوا نے تمام پولیس افسران کوتعلیمی اداروں کی سیکورٹی سے متعلق پالیسی گائیڈ لائنز جاری کردیں

تعلیمی اداروں کو تمام اندر و باہر جانیوالے راستوں کی سخت نگرانی کی ہدایت ،دیواروں کو مزید اونچا کرنے ،خاردار تاریں لگانے، آس پاس نگرانی کا عمل مزید بہتر بنانے، سیکورٹی سٹاف کے درمیان مواصلاتی نظام بہتر بنانے ،SOS سسٹم لگوانے، اندر جانے کیلئے مناسب انتظام ، والدین پر مشتمل نگرانی کمیٹیاں بنانے کی ہدایات جاری نامناسب سیکیورٹی پرمجموعی طور پر 468 تعلیمی اداروں کے سربراہوں کیخلاف پرچے درج

منگل 26 جنوری 2016 17:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر عسکریت پسندوں کے حملے کے تناظر میں سی سی پی اُو پشاور ،تمام ریجنل پولیس آفسروں اور تمام ڈی پی اُوز کو خیبر پختونخوا کے تمام تعلیمی اداروں کی سیکورٹی سے متعلق پالیسی گائیڈ لائنز جاری کئے ہیں۔

پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق آئی جی پی نے تمام تعلیمی اداروں کی سیکورٹی اور سیکورٹی سٹاف کو مزید بڑھانے کی تاکید کی گئی ہے۔ اور تعلیمی اداروں کو تمام اندر اور باہر جانے والے راستوں کی سخت نگرانی کی ہدایت کی ہے۔ تعلیمی اداروں کی دیواروں کو مزید اونچا کرنے اور اس پر خاردار تاریں لگوانے، تعلیمی اداروں کے گرد اور آس پاس نگرانی کا عمل مزید بہتر بنائیں اور سیکورٹی سٹاف کے درمیان مواصلاتی نظام کو بہتر بنانے SOS سسٹم لگوانے، اندر جانے کے لیے مناسب انتظام اور والدین پر مشتمل نگرانی کمیٹیاں بنانے ، مشق اور ریہرسل کی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

تمام ڈی پی اُوز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان جسے میں ضلعی انتظامیہ بھی شامل ہوکے ساتھ اجلاس منعقد کرکے غیر محفوظ تعلیمی اداروں کی نشاندہی کرے اور انہیں مناسب حفاظتی اقدامات اُٹھانے کی تاکید کی گئی ہے۔مزید تمام ڈی پی اُوز کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ جاری شدہ پالیسی گائیڈلائنزتمام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو تحریری شکل میں بھیجوائے جائیں۔

تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کم سے کم 10 افراد پر مشتمل والدین کی کمیٹیاں بنائیں تاکہ وہ تعلیمی اداروں کی اچانک دورے کرکے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیں۔ کسی بھی غفلت یا لاپرواہی کی صورت میں اپنی سفارشات سکول انتظامیہ اور مقامی پولیس کو مطلع کرے گا۔انہیں یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اساتذہ اور طلبہ کو مہینے میں ایک مرتبہ ڈریل ریہرسل ضرور کروانے چاہئے۔

اور ان پر زور دیا کہ آپ ہر وقت مقامی پولیس کے ساتھ رابطے میں رہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ تمام ضلعی پولیس آفیسرز نے تمام تعلیمی اداروں کی پہلے ہی سے چیکنگ اور سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔سیکورٹی جانچ پڑتال کے بعد ناکافی سیکورٹی انتظامات پر تعلیمی اداروں کے سربراہان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں۔پچھلے تین دنوں کے دوران نامناسب سیکورٹی پرمجموعی طور پر 468 تعلیمی اداروں کے سربراہوں کے خلاف پرچے درج کئے گئے ہیں۔

ضلع پشاور میں 156 ، مردان ریجن میں 128، کوہاٹ ریجن میں 5 ، بنوں ریجن میں 148 اور ہزارہ ریجن میں 31 سربراہان کے خلاف پرچے درج کئے ہیں۔ بار بار خلاف ورزی پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ اور محکمہ تعلیم کے سربراہ کے ساتھ معاملہ اُٹھایا جائے گا اور نامناسب سیکورٹی اقدامات کی صورت میں متعلقہ تعلیمی ادارے بند کئے جائیں گے۔