امریکہ نے روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن کو بدعنوان اور کرپٹ قرار دیدیا

روس غیرضروری اور مفروضے پر مبنی بیان کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا،ترجمان صدر پیوٹن

منگل 26 جنوری 2016 13:03

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 جنوری۔2016ء)امریکہ نے روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن کو بدعنوان اور کرپٹ قرار دیدیا جبکہ روسی صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ روس ایسے غیرضروری اور مفروضے پر مبنی بیان کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا۔امریکی وزارتِ خزانہ میں مالی پابندیوں کے شعبے کے سربراہ ایڈم سوبین نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کرپٹ ہیں اور امریکی حکومت یہ کئی برسوں سے جانتی ہے۔

ہم نے انھیں اپنے دوستوں اور قریبی ساتھوں کو نوازتے ہوئے دیکھا، اور ریاستی اثاثوں کو استعمال کرتے ہوئے ان افراد سے
زیادتی کی جنھیں وہ اپنا قریبی نہیں سمجھتے تھے۔ اس میں چاہے روسی کی توانائی کی دولت ہو، چاہے اس میں حکومت ٹھیکے ہوں، وہ اس میں ان کو نوازتے تھے جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ یہ انھیں راضی رکھیں گے اور ایسا نہ کرنے والے کو اس سے نکال دیا اور میرے نزدیک یہ بدعنوانی ہے۔

(جاری ہے)

ایڈم سوبین نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی اس رپورٹ پر تصبرہ نہیں کیا جس کے مطابق صدر پوتن کی دولتِ تقریباً 40 ارب ڈالر ہے تاہم سوبین نے کہا ہے کہ روسی صدر دولت کا ابنار لگا رہے ہیں۔قیاس کی رو سے ان کی سرکاری تنخوا سالانہ ایک لاکھ دس ہزار ڈالر ہے لیکن ان( پوتن) کی دولتِ کے بارے میں اصل بیان نہیں اور وہ ایک عرصے سے اپنی اصل دولتِ کو چھپانے کی پریکٹس کر رہے ہیں۔

ایڈم سوبین نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی اس رپورٹ پر تصبرہ نہیں کیا،امریکی حکومت نے 2014 میں کئی حکومتی شخصیات پر پابندیاں لگائی تھیں اور اس وقت کہا تھا کہ روسی صدر نے توانائی کے شعبے میں خفیہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے تاہم امریکیوں نے اس وقت ان پر براہ راست بدعوانی کے الزامات عائد نہیں کیے تھے۔ اس کے بعد امریکہ نے پابندیوں کا دائرہ مزید افراد اور اداروں تک بڑھا دیا تھا جبکہ اسی دوران یورپ نے بھی روس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

روس کی جانب سے کرائیمیا کو اپنے ملک کا حصہ بنانے کے اعلان اور یوکرین میں بحران کے دوران ان پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا تھا۔امریکی حکام روسی صدر پوتن کی دولت کے بارے میں انٹرویو دینے سے گریز کرتے رہے ہیں تاہم ایڈم سوبین بی بی سی پینوراما پروگرام میں اس مسئلے پر بات کرنے پر تیار ہو گئے۔دوسری جانب روسی صدر کے ترجمان نے برطانوی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس ان غیرضروری اور مفروضوں پر مبنی بیانات کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا اور ان سوالات یا مسائل کا جواب نہیں دینا چاہتے۔