چار سیدہ یونیورسٹی حملے کے گرفتار پانچ سہولت کار میڈیا کے سامنے پیش کر دیئے گئے

حملہ آوروں نے میڈیا کے ایک رپورٹر سے گفتگو کر کے ذمہ داری قبول کی ٗ کال کو ٹریس کر کے ریکارڈ کرلیا گیا تھا ٗ ترجمان پاک فوج حملہ کا مین کمانڈر عمر تھا ٗگرفتار ریاض ٗ ضیاء اﷲ ٗ نوراﷲ اور عادل نے دہشتگردوں کو سہولت فراہم کی ٗایک سہولت کارکی تلاش جاری ہے ٗ چیکنگ سے بچنے کیلئے دہشتگرد نے اسلحہ لانے کیلئے بیوی اور بھانجی کو استعمال کیا ٗ ہلاک ہونے والا امیر رحمان نامی دہشت گرد جنوبی وزیرستان کا باشندہ تھا ٗ تین دہشتگردوں کی شناخت ہونا باقی ہے ٗ کبھی نہیں کہا افغان حکومت چارسدہ حملے میں شریک تھی ٗ افغانستان کے ایک مخصوص علاقے سے حملہ کنٹرول کیا گیا ٗسہولت کاروں بغیر دہشت گردی نہیں ہوسکتی ٗدہشت گردوں کے مقاصد کو اتحاد سے شکست دینا ہوگی ٗ آرمی چیف نے 2016میں دہشتگردی کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے ابھی 2016کا آغاز ہے ٗ پورا سال پڑا ہے ٗ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا مزید عزم اور محنت سے پیشرفت کر نا ہوگی ٗقومی ایکشن پلان سے متعلق سوال مجھ سے نہ پوچھا جائے ٗڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی میڈیا کو بریفنگ

ہفتہ 23 جنوری 2016 19:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 جنوری۔2016ء) پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے باچان خان یونیورسٹی پر حملے میں ملوث دہشتگردوں کے پانچ گرفتارسہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ حملہ آوروں نے میڈیا کے ایک رپورٹر سے گفتگو کر کے ذمہ داری قبول کی ٗ کال کو ٹریس کر کے ریکارڈ کرلیا گیا تھا ٗ حملہ کا مین کمانڈر عمر تھا ٗگرفتار ریاض ٗ ضیاء اﷲ ٗ نوراﷲ اور عادل نے دہشتگردوں کو سہولت فراہم کی ٗایک سہولت کارکی تلاش جاری ہے ٗ چیکنگ سے بچنے کیلئے دہشتگرد نے اسلحہ لانے کیلئے بیوی اور بھانجی کو استعمال کیا ٗ ہلاک ہونے والا امیر رحمان نامی دہشت گرد جنوبی وزیرستان کا باشندہ تھا ٗ تین دہشتگردوں کی شناخت ہونا باقی ہے ٗ کبھی نہیں کہا افغان حکومت چارسدہ حملے میں شریک تھی ٗ افغانستان کے ایک مخصوص علاقے سے حملہ کنٹرول کیا گیا ٗسہولت کاروں بغیر دہشت گردی نہیں ہوسکتی ٗدہشت گردوں کے مقاصد کو اتحاد سے شکست دینا ہوگی ٗ آرمی چیف نے 2016میں دہشتگردی کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے ابھی 2016کا آغاز ہے ٗ پورا سال پڑا ہے ٗ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا مزید عزم اور محنت سے پیشرفت کر نا ہوگی ٗقومی ایکشن پلان سے متعلق سوال مجھ سے نہ پوچھا جائے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو آئی ایس پی آرکے مطابق کورہیڈ کوارٹرزپشاورمیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں کورکمانڈرپشاور ٗڈی جی آئی ایس آئی ٗ ڈی جی ایم او ٗڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آرنے شرکت کی۔اجلاس کے دوران فاٹا اورخیبرپختونخوا میں آپریشن کا جائزہ لیا گیا اورخیبرپختونخوا میں انٹیلی جنس بنیادوں پر آپریشن پر غور ہوا، پاک افغان بارڈر مینجمنٹ اور چارسدہ حملے کی تحقیقات میں پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

عسکری حکام کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے چار سدہ حملہ میں ملوث سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں نے میڈیا کے ایک رپورٹر سے گفتگو کی اور حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی، اس کی کال کو ٹریس کرکے ریکارڈ کر لیا گیا تھا، افغانستان سے ایک نمبر سے 4 کالیں چارسدہ میں کی گئیں ۔

انہوں نے صحافیوں کو دہشت گرد کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو صحافیوں کو سنائی، جس میں وہ حملے کی ذمہ داری قبول کر رہا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ چارسدہ یونیورٹی کے 4 حملہ آور تھے جبکہ 5 مرکزی سہولت کار تھے انہوں نے بتایا کہ حملہ کا مین کمانڈر عمر تھا جس نے ذمہ داری قبول کی اس کا نائب ذاکر ہے انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کو افغانستان سے طور خم کے راستے پاکستان بھیجا گیا یہ لوگ پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے چار سد ہ مردان روڈ پہنچے جہاں انہیں ایک مکان میں ٹھہرایا گیا انہوں نے بتایا کہ چار سہولت کار ریاض ٗ ضیاء ا ﷲ ٗ نور اﷲ اور عادل گرفتار کئے جا چکے ہیں جبکہ ایک ابھی گرفتار ہونا ہے ہم اس کا فرضی نام’’A‘‘ رکھ لیتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ سہولت کار عاد ل مستری کا کام کرتا ہے اس نے باچا خان یونیورسٹی میں بھی کام کیا تھا اور یونیورسٹی کے پورے نقشے سے آگاہ تھا اس نے حملے میں مدد کی او ر ریکی بھی کرائی ۔حملے کیلئے ایک رکشہ لیا گیا جسے نور اﷲ کے حوالے کیا گیاجو حملے کے روز دہشت گردوں کو رکشے کے ذریعے یونیورسٹی کے قریب گنے کے کھیتوں میں اتار کر گیا حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ درہ آدم خیل سے خریدا گیااور اسلحہ لانے میں دہشتگرد اے کی بیوی اور بھانجی کو استعمال کیاگیا کیونکہ عموماً برقعہ پہننے والی خواتین کی چیکنگ نہیں کی جاتی۔

انہوں نے بتایا کہ پکڑے جانے والوں ریاض کا بیٹا ابراہیم شامل ہے جسے پورے منصوبے کا عمل تھا جبکہ ضیاء اﷲ نامی سہولت کار بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتا ہے جس نے حملے میں اپنا کر دار ادا کیا ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ امیر رحمان نامی دہشت گرد جنوبی وزیرستان کا باشندہ تھا جس کی نادرا سے تصدیق ہو چکی ہے ڈی این اے کے ذریعے باقی دہشتگردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹر کو افغانستان سے کی گئی ٹیلیفون کال میں یہ بتایا گیا کہ حملہ آور فدائی ہیں جن کے نام عمر، عثمان، علی محمد اور عابد ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حملہ سے پہلے کی کسی کال کی ریکارڈنگ موجود نہیں ہے کیونکہ اگر یہ لوگ حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے تو ظاہر ہے کہ کال پر بات نہیں کر نا تھی ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کے سہولت کاروں پر نظررکھنے کی ضرورت ہے کسی علاقہ میں کوئی نئے لوگ آئیں اور غیر معمولی سرگرمی دیکھی جائے تو اس بارے میں سکیورٹی اداروں کو اطلاع دی جانی چاہیے اس سلسلے میں معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کر دارادا کر نا چاہیے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حملے میں مالی مدد کرنے والوں کی ابھی مکمل طور پر نشاندہی نہیں ہوئی ہے ٗ ان کو بھی سامنے لایا جائے گا ۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ کبھی یہ نہیں کہا گیا کہ اس میں افغان حکومت کسی مرحلے میں شریک تھی بلکہ یہ کہا گیا کہ افغانستان کے ایک مخصوص علاقے سے حملے کو کنٹرول کیا جا رہا تھا اس مقام کی تمام معلومات موجود ہیں۔

انہوں نے بریفنگ کے دور ان صحافیوں کونقشہ کی مدد سے بتایا کہ کس طرح حملہ آور افغانستان سے پاکستان آئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ سہولت کاروں کے بغیر دہشت گردی نہیں ہوسکتی، دہشت گرد اسکولوں جیسے آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، دہشت گردوں کے مقاصد کو اتحاد سے شکست دینا ہوگی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ہم سب مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے ٗدہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور جب ایسے گندے لوگوں کی نشاندہی ہو گی تو دہشت گردی جڑ سے ختم ہو گی کیونکہ سہولت کار خود بہت بڑے دہشت گرد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چارسدہ میں ایک اور حملے کا منصوبہ ناکام بنایا اور حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا پکڑا گیا ہے۔ حملے سے متعلق حقائق سب کے سامنے رکھ دیئے اب دہشت گردوں کے خلاف جو ایکشن ہو گا سب دیکھ لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کئی واقعات کو رونما ہونے سے روکا گیا ہے اور دہشتگر پکڑے گئے ہیں لیکن اکثر اوقات معلومات سامنے نہیں لائی جاتیں کیونکہ گرفتار کئے گئے لوگوں سے مزید لوگوں تک پہنچنا ہوتا ہے یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے انہوں نے کہاکہ ضرب عضب کی کامیابیاں سب کے سامنے ہیں اور بیشتر اہداف حاصل کئے جا چکے ہیں جبکہ اس آپریشن کے باعث ملک میں امید نظر آنے لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے تحت اب تک 14 ہزار کے قریب آپریشن کئے جا چکے ہیں اور 21 ہزار سے زائد ملزم گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ مزاحمت پر دو سو دہشتگرد مارے جا چکے ہیں ۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ پاک افغان سرحد 2600کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے جسے سو فیصد بند یا سیل نہیں کیاجاسکتا تاہم بارڈر مینجمنٹ بہتر بنانے کے حوالے سے کافی عرصے سے کام جاری ہے جس کے اثرات سب کے سامنے ہیں اور آج کے اجلاس میں بھی اس حوالے سے بات ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ بارڈر مینجمنٹ میں بہتری لائی جارہی ہے اور افغانستان میں ہونے والے الیکشن میں بھی یہ اثرات نظر آئے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو بھی میکسیکو کے ساتھ سرحد کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے انہوں نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر کئی راستے تو سب کے سامنے ہیں لیکن کئی ایسے راستے ہیں جن کے بارے میں کم لوگ جانتے ہیں یا کوئی نہیں جانتااس لئے سر حد عبور کر لی جاتی ہے ۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ آرمی چیف نے حکام سے جو معلومات شیئر کی کیں اس پر افغان حکومت متعلقہ لوگوں کو ہدایات جاری کریگی ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے 2016میں دہشتگردی کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے ابھی 2016کا آغاز ہے اور پورا سال پڑا ہے ہمیں ان کے عزم کو دیکھنا چاہیے انہوں نے کہاکہ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا مزید عزم اور محنت سے پیشرفت کر نا ہوگی ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کی پناہیں سرحد پار ہیں یا نہیں اس بارے میں یہاں کے صحافی بہتر جانتے ہیں کیونکہ یہ بھی پشاور میں رہتے ہیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ قومی ایکشن پلان سے متعلق سوال مجھ سے نہ پوچھا جائے ۔

گرفتار کئے گئے دہشتگرد باہر موجود ہیں میڈیا انہیں عوام کو دکھائے ۔جس کے بعد پانچ گرفتار سہولت کاروں کو میڈیا نمائندوں کے سامنے پیش کیا گیا۔