کراچی ، سندھ حکومت نے تھر میں کوئلے سے بجلی پید اکرنے کے منصوبوں سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہونے کے تحفظات کو مسترد کر دیا

کول پاور پلانٹس عالمی بینک کے معیارات کے مطابق نصب کیے جائیں گے،سندھ حکومت

ہفتہ 23 جنوری 2016 13:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 جنوری۔2016ء) سندھ حکومت نے ان تحفظات کو مسترد کر دیا ہے کہ تھر میں کوئلے سے بجلی پید اکرنے کے منصوبوں سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ سندھ حکومت نے واضح کیا ہے کہ کول پاور پلانٹس عالمی بینک کے معیارات کے مطابق نصب کیے جائیں گے ۔ جمعہ کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران کول پاور پلانٹس کے ماحولیات پر منفی اثرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک ضمنی سوال پر سندھ کے سینئر وزیر خزانہ ، توانائی اور منصوبہ بندی و ترقیات سید مراد علی شاہ نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے کوئلے کے منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن باراک اوباما کے ملک میں 60 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے ۔

پوری دنیا میں 55 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

ہمارے ملک میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار پر تحفظات کا اظہار کرنے والے ملک اپنے ملکوں میں کول پاور پلانٹس کیوں بند نہیں کرتے ۔ ہم تھر میں عالمی بینک کے معیارات کے مطابق پلانٹس نصب کریں گے ۔ تھر میں آبادی کم ہے ۔ اگر گڈانی میں کول پاور پلانٹس نصب کیے جاتے تو ان کے اثرات کراچی پر مرتب ہوئے ۔

ا نہوں نے بتایا کہ سندھ کول اتھارٹی نے تھر میں 2005-06 سے 2013-14 تک 118 آر او پلانٹس نصب کیے ، جن پر 4 ارب 66 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ ہوئے ۔ ان میں سے 101 آر او پلانٹس فعال ہیں ۔ صوبائی حکومت کے دیگر اداروں نے بھی آر او پلانٹس نصب کیے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ تمام اداروں کے نصب کردہ آر او پلانٹس محکمہ اسپیشل انیشیٹو ( Initiatve ) کے حوالے کر دیئے جائیں تاکہ وہ ان کے آپریشن اور مینٹی ننس کا کام کر سکے ۔

سینئر وزیر نے بتایا کہ حکومت سندھ کا ” کے الیکٹرک “ کو کنٹرول کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی حیسکو یا سیبکو کا انتظام سنبھالنے کا کوئی پروگرام ہے کہ اگر مشترکہ مفادات کی کونسل نے یہ ادارے صوبوں کے دینے کا فیصلہ کیا تو ہم اس حوالے سے مفصل منصوبہ بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو لکھا ہے کہ سندھ حکومت کو کے الیکٹرک کے بورڈ آف گورنرز میں نمائندگی دی جائے ۔

ہم عوام کے مسائل حل کریں گے ۔ اگر کے الیکٹرک قوانین سے ہٹ کر کام کر ے گی تو کارروائی کریں گے ۔ لوگ الیکٹرک انسپکٹرز کے پاس اپنی شکایات کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اضافی بلنگ کرکے بجلی تقسیم کرنے والے ادارے ہمیں بلیک میل کرتے ہیں ۔ وہ اپنی چوری حکومت سندھ کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں ۔ ہم ان کی چوری کے پیسے نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کچھ اچھے کام بھی کیے ہیں ۔

کراچی میں پورے ملک کے مقابلے میں سب سے کم لوڈشیڈنگ ہوتی ہے ۔ اس حوالے سے سندھ حکومت نے اس کی مدد کی ۔ وفاقی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ کراچی کو 650 میگاواٹ بجلی کی فراہمی بند نہ کرے ۔ نوری آباد پاور پلانٹ سے کراچی کو 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی جلد شروع ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف پرائیویٹ ادارے سندھ میں 4584 مگاواٹ کے سولر اور ونڈ انرجی کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ۔

حکومت سندھ نے سولر پاور پروجیکٹس کے لیے دو ارب روپے کی اسکیم منظور کی ہے ۔ اس سال اس اسکیم کے لیے 500ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ کئی دیہات کو سولر انرجی فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 2014 ء مکویں وزیر اعظم کو خط لکھا تھا کہ اگر وفاقی حکومت کے الیکٹرک ، حیسکو اور سیبکو فروخت کرنا چاہتی ہے تو حکومت سندھ تینوں اداروں کو خریدنے کے لیے تیار ہے ۔ مگر تاحال اس کا جواب نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تھر کے 75 ارب ٹن کوئلے پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ بیرونی ممالک سے کوئلہ درآمد کرکے بجلی گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں ۔