پشتونوں کو انکے حقوق دلا کر رئینگے، عوام کے مسائل کو انکی دہلیز پر حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے،عبدالرحیم زیارتوال

ہماری پارٹی افغان ملت کے نام پر نمائندگی کررہی ہے انہوں نے کہا کہ کوئی مائی کا لال پشتون قوم کو کوئٹہ سے نہیں نکال سکتا،جس طرح بچے کیلئے ماں کی گودقدرمن جگہ ہے اسی طرح عوام کیلئے میر ی سیاسی جماعت باعزت اور بہترین جگہ ہے، صوبائی وزیر تعلیم

جمعہ 22 جنوری 2016 22:34

پشین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 جنوری۔2016ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی صوبائی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ جس طرح بچے کیلئے ماں کی گودقدرمن جگہ ہے اسی طرح عوام کیلئے انکی سیاسی جماعت باعزت اور بہترین جگہ ہے پشتونخوا نے یہاں سیاست انگریز کیخلاف شروع کی ہماری زمین جس پر آج ہم رے رہے ہیں یہاں خان شہید اور پشاور میں باچاخان نے انگریزوں کے ظلم کیخلاف آواز بلند کی جس پر ہمارے اقابرین کو تنگ کیا گیا انہی کی کاوشوں کی بدولت ملک وجود میں آیا یہ زمین پشتونوں کا ہے اور اس پر واک و اختیار بھی ان ہی کا ہوگاہم کسی کا اختیار نہیں مانتے لیکن بعض لوگ اس بات کو بڑا چڑا کر ہمیں پاکستان کے مخالف سمجھتے ہیں اگر یہ پاکستان ہے تو اس میں پشتون اقوام کو ہر حال میں ماننا پڑئیگا اور انکو حق و اختیارملنا ہوگا پشتونوں کی قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت ہند وستان اورپاکستان آزاد ہوا پورے ملک میں بطور سیاسی پارٹی یہ اعزاز صرف اور صرف ہماری جماعت کو حاصل ہے جنہوں نے ہر آمر کی مخالفت اور ڈٹ کر مقابلہ کیاآج تک کسی آمر کی حمایت نہیں کی ہم نے صرف جمہوریت کیلئے آواز اُٹھائی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشین کے علاقے کلی کربلا میں ایم پی اے سید لیاقت آغا کی رہائش گاہ پر جمعیت علماء اسلام عوامی نیشنل پارٹی سے سینکڑوں افراد کی پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی حاجی سردار غلام مصطفی خان ترین ایم پی اے سید لیاقت آغا اور ڈسٹرکٹ چیئرمین محمد عیسیٰ روشان نے بھی خطاب کیا صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ خدا کی مدد اور آپ عوام کی ہمت سے ہی نمائندے بنے ہیں ہماری وطن کو اس وقت سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ہماری جماعت پر فتویٰ دینے والے کہتے ہیں کہ پشتونخوا کو مینڈیٹ فوج نے دیا ہے اگر یہ بات ہے تو ہم اسی مینڈیٹ پر لعنت بھیجتے ہیں عوام کے علاوہ کسی کے نمائندے یا ایجنٹ بننا پسند نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ کسی بلوچ کو نہیں مانتے بلوچ ایک باعزت قوم ہے جنکی اپنی زمین ہے پشتون بھی ایک باعزت جنگیالی و بہادر قوم ہے جنہیں دنیا نے ہر میدان میں تسلیم کیا ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ انکی زمین کو اپنا لینگے تو سکندر انگریز اور مغل کی طرح انکے بھی ناپاک عزائم کو خاک میں ملادئینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوگیا ایک دوسرے کومزید تنگ نہیں کرنا چاہئے۔دہشتگردی صرف افغانستان کی سرزمین یا افغانیوں پر ہی کیوں ہورہی ہے ؟ پشتونوں کی گناہ کیا ہے ہاسٹل میں رہنے والے طالبعلموں کا قتل اور یہ حالات کس نے جائز قرار دیے ہیں کیا اسلام شریعت نے نہیں تو پھر کونسی مذہب جس کو اپنا کر بے گناہ لوگوں کو قتل کررہے ہو ۔دہشتگردوں کو اس قوم پر رحم کرنا ہوگا چالیس سالوں سے ہم پر دہشتگردی مسلط ہے مگر ان چالیس سالوں میں کسی نے ہماری ماں بہن بیوہ اور یتموں کی فریاد کی معنی اور درد محسوس نہیں کیا خدا را ہمارے کچے مکانوں پر پتھر نہ پھینکو ورنہ کل آپ بھی شیش محل میں محفوظ نہیں رہوگے ۔

اپنے اداروں کو کہنا چاہتے ہیں کہ جو کام ہوگیا اس پر مٹی ڈالتے ہیں لیکن آگے کے لیئے توبہ کرلیں آؤبیٹھ جاؤ ہم فوج کیخلاف ہے نہ ایجنسیوں کے کام کیخلاف ہیں لیکن اس بات کی سخت مخالفت کرتے ہیں کہ انکی سیاست میں کوئی رول نہ ہے نہ تھا ور نہ ہی رئیگا اٹھارویں ترمیم ہونے کے باوجود ہم اپنے حقوق حاصل نہیں کرسکے ہیں وہ اس لئے کہ جنوبی پشتونخوا منزلی پشتونخوا خیبر پشتونخوا اور کچھ اضلاع جو پنجاب میں ہے یہ ایک قومی وحدت میں نہیں ہے صوبہ سرحد کو خیبر پختوا کا نام ملنا ہماری ہی کاوشوں کا نتیجہ ہے لیکن آج کچھ لوگ اس نام کو ”کے پی کے“ کہہ کر پکارتے ہیں ہم کوئی کے پی کے نہیں جانتے ہم صرف خیبر پختونخوا جانتے ہیں جو ہماری دھرتی ماں ہے یہ پشتونخوا ہی ہماری زمین اور وطن ہے نہ اس پر شرم کرتے ہیں اللہ نے اس وطن کو بہت سے نعمتوں سے نوازا ہے انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگرد نہیں ہے یہاں امن کی ضرورت ہے تاریخ میں کسی نے یہ نہیں کہا کہ پشتون قوم مذہب فرقے اور رنگ و نسل کے نام پر کسی سے نفرت کرتی ہے ۔

جو کہتے ہیں کہ ہماری ثقافت و زبان ہوگی تمہاری نہیں آپ ہماری داڑھی پکڑی پر ہنسو گے تو آپ کی بھی کوئی چیز محفوظ نہیں ہوگی ہم دہشتگردی کیخلاف ہیں ہم وہ نہیں جو کسی سے نفرت اور فرقے کی بنیاد پر لڑیں البتہ جو اپنے لیئے پسند کرتے ہیں ان پر دوسروں کو چلنے کی دعوت دیتے ہیں اور جو نہیں چلتے ان پر زور زبردستی نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور بنے گا آبادی ہوگی صنعتی زون فیکٹریاں اور روڈ بنیں گے ہم نے 32ارب روپے طورخم اور چمن بارڈر جنہیں آدھا کرے تین حصوں میں تقسیم کرکے ان دو بارڈرز پر بیس ارب روپے بنتے ہیں جو منظور ہوچکے ہیں جن سے تجارت ٹرانزٹ قائم کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ ہم قطعاً اس کیلئے تیار نہیں کہ کسٹم والے کوئٹہ شہر میں چھاپے مارے کسٹم کی یہ ڈیوٹی شہر میں نہیں بلکہ بارڈر پر ہوتی ہے اور انہیں بتاچکے ہیں کہ کن ایٹم پر کتنا ٹیکس لینا چاہئے ۔

گزشتہ پندرہ سال سے چمن روڈ نہیں بن سکتا تھا لیکن آج دو سال میں کسے مکمل ہوگیا 22ارب روپے لورالائی روڈ جو پنجاب کو جاتا ہے کیلئے دیئے ہیں صوبے کو بجلی فراہم ہوتی تھی وہ چھ سو میگاواٹ تھی آج ہم نے دو سال میں لائنز بناکر تیرہ سو میگاواٹ کردی ہے جلد ہی تیسرا لائن بنائینگے جو چشمہ سے براستہ کوئٹہ لائینگے حکومت میں رہتے ہوئے ہم عوام کو جوابدے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ملازمین نہیں ہم آپکے نمائندے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اساتذہ اور ڈاکٹرز کی حاضری کو یقینی بنائے ۔

پی ایچ ای والے عوام کو پانی مہیا کریں تمام شعبوں کو تنخواہیں عوام کے ٹیکس سے ملتی ہے خزانہ عوام کا ہے پشتون بلوچ وطن میں پشتونوں کو انکے حقوق دلا کر رئینگے عوام کے مسائل کو انکی دہلیز پر حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے آج زندگی کا ہر شعبہ بجلی ہسپتال تعلیمی نظام روڈ اور گیس کا نظام برباد ہے جس کی بڑی وجہ پچھلے ادوار میں ہم پر مسلط جماعتیں تھیں ہماری پارٹی افغان ملت کے نام پر نمائندگی کررہی ہے انہوں نے کہا کہ کوئی مائی کا لال پشتون قوم کو کوئٹہ سے نہیں نکال سکتا۔

متعلقہ عنوان :