پرویز خٹک کے پاس راء کے حوالے سے شواہد موجود ہیں تو فوج اور وزارت داخلہ سے شیئر کریں ‘پاکستان کا دشمن ہم سب کا دشمن ہے‘داعش کی سرگرمیوں کو بھرپور تشہیرہو رہی ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں‘پاکستان ‘ افغانستا ن اور بھارت کو مل کر دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کرنا ہونگے ‘پڑوسی ممالک کا ایک دوسرے پر شک کا فائدہ دہشتگرد اُٹھا رہے ہیں

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین کی باچا خان یونیورسٹی میں میڈیا سے بات چیت

جمعہ 22 جنوری 2016 21:52

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 جنوری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے پاس راء کے حوالے سے شواہد موجود ہیں تو فوج اور وزارت داخلہ سے شیئر کریں ‘پاکستان کا دشمن ہم سب کا دشمن ہے‘داعش کی سرگرمیوں کو بھرپور تشہیرہو رہی ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں‘پاکستان ‘ افغانستا ن اور بھارت کو مل کر دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کرنا ہونگے ‘پڑوسی ممالک کا ایک دوسرے پر شک کا فائدہ دہشتگرد اُٹھا رہے ہیں۔

وہ باچا خان یونیورسٹی میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ میاں افتخار حسین نے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وزیرستان اپریشن پر ہم نے ڈھنڈورا پیٹ کر امن کی خوشیاں منائی مگر اس وقت بھی اے این پی نے کہا کہ عارضی امن کو دائمی امن میں تبدیل کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے شہداء کے قربانیوں کے طفیل قوم ،سیاست دان اور فوج دہشت گردی کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوئی اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قومی ایکشن پلان کا بیس نکاتی ایجنڈا مرتب کیامگر صوبائی اور مرکزی حکومتوں نے اس کو سنجیدہ نہ لیا بلکہ اس حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگانے لگے ۔

دس دن پہلے دہشت گرد تنظیم نے باقاعدہ نام لیکر حکومت کو بڑی کاروائی کی دھمکی دی مگر بد قسمتی سے حکومت اور ذمہ داراداروں نے دہشت گردوں کی دھمکیوں کو ہوا میں اُڑا لیا ۔ دہشت گرد قوم کے دشمن اور خدا کے مجرم ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کے بغیر حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے ۔اُنہوں نے کہا کہ امن کے داغی باچا خان کی یونیورسٹی محفوظ نہیں تو وہ ایسا لگ رہا ہے کہ پورا ملک بارود کا ڈھیر ہے اور کوئی کسی بھی وقت جہاں دل چاہے آگ لگا سکتا ہے ۔

میاں افتخار حسین نے انکشاف کیا کہ چار دہشت گرد مارے گئے مگر دس دہشت گرد بھاگ گئے ہیں ۔ اُنہوں نے کے پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی طرف سے باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں راء کے ملوث ہونے کے شواہد ملنے کے حوالے سے کہا کہ اس سے بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے ۔ وزیر اعلیٰ فوری طور پر شواہد فوج اور وزارت داخلہ سے شیئر کریں تاکہ سفارتی انداز میں بھارت سے دو ٹھوک بات کی جاسکے ۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان ، بھارت اور افغانستان ایک دوسرے کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گردوں کوتقویت مل رہی ہے ۔ جب تک تینوں ممالک مل جل کر دہشت گردی کے حوالے سے مشترکی لائحہ عمل طے نہیں کرتے حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے ۔داغش کی سرگرمیاں اور لٹریچر کھل عام پھیل رہا ہے مگر کوئی روکنے والا نہیں ۔ اس حوالے سے میڈیا ، حکومت اور طلباء کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی پر 14دہشت گردوں نے بیک وقت حملہ کیا جن میں چار کو ہلاک جبکہ دس فرار ہوگئے ۔