گورنرخیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی کا باچاخان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کی تحقیقات کافیصلہ ،5رکنی کمیٹی قائم

معصوم بچوں اور نہتے شہریوں کے قاتلوں کوہر قیمت پر انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائیگا، صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں مقررہ حفاظتی انتظامات کاجائزہ لے کر مطلوبہ انتظامات نہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی‘سیاسی اور عسکری قیادت کا فیصلہ

جمعہ 22 جنوری 2016 21:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 جنوری۔2016ء ) گورنرخیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی کے غیرمعمولی اجلاس میں باچاخان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملہ کی تحقیقات کافیصلہ کیاگیا اور کہاگیاکہ گیا کہ کمشنرپشاور ڈویژن کی سربراہی میں 5رکنی تحقیقاتی کمیٹی حملہ کے روزباچاخان یونیورسٹی کے سیکورٹی انتظامات کاجائزہ لے گی۔کمیٹی یونیورسٹی کی سیکورٹی میں کسی غفلت کی نشاندہی ہونے پر ذمہ داروں کا تعین کرے گی جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کو پانچ روز کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں صوبہ کی سیاسی اور عسکری قیادت نے اس عزم کااظہارکیا کہ معصوم بچوں اور نہتے شہریوں کے قاتلوں کوہر قیمت پر انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاکہ صوبہ کے تمام تعلیمی اداروں میں مقررہ حفاظتی انتظامات کاجائزہ لیاجائیگا اور مطلوبہ انتظامات نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔

(جاری ہے)

جمعہ گورنرخیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان کی زیرصدار ت گورنرہاؤس پشاور میں منعقدہ ایپکس کمیٹی کے غیرمعمولی اجلاس میں باچاخان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملہ کی تحقیقات کافیصلہ کیاگیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ کمشنرپشاور ڈویژن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی حملہ کے روزباچاخان یونیورسٹی کے سیکورٹی انتظامات کاجائزہ لے گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنرسردارمہتاب نے کہا کہ دہشت گردی اندرونی ہو یا بیرونی ہو خواہ کسی بھی نام اورشکل میں ہو اس کامکمل صفایاکیاجائیگا۔ اجلاس میں وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویز خان خٹک، کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان ، چیف سیکرٹری امجد علی خان اورآئی جی پولیس ناصر درانی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹامحمداسلم کمبوہ ، سیکرٹری داخلہ ، قائم مقام انسپکٹر جنرل فرنٹئیر کور بریگیڈئیر قیصر علی، کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری لیاقت علی خان سمیت دیگر اعلی حکام بھی موجودتھے۔

اجلاس میں خیبر پختونخوا اورفاٹا میں امن و امان کی صورت حال اور نیشنل ایکشن پلان اورخاص طور پرباچا خان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملہ کی تحقیقات میں پیش رفت کا جائزہ لیاگیا۔ اجلاس میں باچاخان یونیورسٹی پردہشت گردحملہ کی تحقیقات کافیصلہ کیاگیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ کمشنرپشاور ڈویژن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی حملہ کے روزباچاخان یونیورسٹی کے سیکورٹی انتظامات کاجائزہ لے گی۔

تحقیقاتی کمیٹی یونیورسٹی کی سیکورٹی میں کسی غفلت کی نشاندہی ہونے پر ذمہ داروں کا تعین کرے گی جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کو پانچ روز کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں صوبہ کی سیاسی اور عسکری قیادت نے اس عزم کااظہارکیا کہ معصوم بچوں اور نہتے شہریوں کے قاتلوں کوہر قیمت پر انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاکہ صوبہ کے تمام تعلیمی اداروں میں مقررہ حفاظتی انتظامات کاجائزہ لیاجائیگا اور مطلوبہ انتظامات نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔

اس موقع پر اجلاس کو بتایاگیاکہ باچاخان یونیورسٹی حملہ میں ملوث گروہ اور سہولت کاروں کے بارے اہم معلومات پر موثر کارروائی کی گئی ہے۔اجلاس میں اس امر پر زوردیا گیاکہ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے بارڈرمنیجمنٹ کے حوالہ سے مسائل کے ازالہ کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔اجلاس میں اس عزم کابھی اظہارکیاگیاکہ معصوم بچوں کو وحشت و بربریت کا نشانہ بنا کردہشت گردوں نے قوم کی غیرت کو چیلنج کیا ہے عوام کے فعال تعاون سے انہیں دندان شکن جواب دیا جائے گا۔

پولیس اورفرنٹیئرکانسٹبلری کی استعداد اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے وفاق سے متعلق اقدامات کی سفارشات وفاقی حکومت کو ارسال کی جارہی ہیں۔اجلاس میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ وفاق سے متعلق ان امورپر وفاقی حکومت فوری اقدامات اٹھائیگی۔اجلاس کوبتایاگیاکہ پاک فوج اورسیکورٹی اداروں کے کامیاب آپریشن سے پسپاہونیوالے دہشت گرد معصوم شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔

عوامی مقامات پر ہونیوالی بہیمانہ دہشت گردی کی وارداتوں کو ناکام بنانے کیلئے اور دہشت گردی کے خلاف اندرونی محاذ پرلڑی جانیوالی اس جنگ میں عوام کا تعاون انتہائی ضروری ہے۔ عوام کے تعاون سے دہشت گردوں کو ناکام بنایاجائیگا۔عوام اپنے اردگرد کسی قسم کی مشکوک سرگرمی یا افراد دیکھنے پر فوری طور پر ایمرجنسی نمبر1125 پر اطلاع دیں ۔ اجلاس میں باچاخان یونیورسٹی حملہ اور کارخانو مارکیٹ دھماکہ کے شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاکریں۔

متعلقہ عنوان :