پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں،اے این پی مہمند ایجنسی

باچا خان یونیورسٹی میں شہداء نے اپنی خون سے رنگین تاریخ رقم کی، پختونوں کو ہر دور میں علم سے دور رکھا گیا، فاٹا سے متعلق پالیسی میں امن کو ترجیح دی جائے،پارٹی رہنماؤں کا تعزیتی ریفرنس اور ختم القرآن کانفرنس سے خطاب

جمعہ 22 جنوری 2016 21:16

مہمند ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 جنوری۔2016ء) پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں۔ باچا خان یونیورسٹی میں شہداء نے اپنی خون سے رنگین تاریخ رقم کی۔ پختونوں کو ہر دور میں علم سے دور رکھا گیا۔ فاٹا سے متعلق پالیسی میں امن کو ترجیح دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی مہمند ایجنسی کے صدر نثار مومند اور پارٹی رہنماؤں حاجی رسول خان، فضل خالق مہمند، محمد شفیق صافی، شیر محمد خان، ایم ڈبلیواو کے میر افضل خان مہمند اور دیگر نے مہمند پریس کلب میں سانحہ باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تعزیتی ریفرنس اور ختم القرآن کے آخر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی نے پختون قوم کو جہالت سے نجات دلانے کیلئے علم کے حصول پر زور دیا۔

(جاری ہے)

عدم تشدد فلسفے کے خالق باچا خان نے تقسیم ہند سے پہلے مدرسوں کی سنگ بنیاد رکھی۔ امن کے دشمنوں نے ان کے نظریے پر سوار کیاہے۔ پختون خطے میں تعلیم حاصل کرنے پر قدعن لگانا مقصود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حل ڈھونڈلے۔

کیونکہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور طالب علموں کی جانیں محفوظ نہیں۔ جس سے علاقے میں جہالت کا اندھیرا پھیل جائیگا۔ تقریب میں سانحہ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کے شہید پروفیسر حامد حسین، طلباء اور سیکورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اور ختم القرآن کے بعد امن و امان کیلئے خصوصی دعا مانگی گئی۔