افغان مہاجرین فوری طور پر واپس چلے جائیں،قبائلی رہنما

جمعہ 22 جنوری 2016 16:38

لورالائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 جنوری۔2016ء)لونی قبائل کے سردار مظفر لونی،سردار خوشدل خان لونی اور قبائلی معتبرین ملک اختر محمد لونی ملک تاج محمد لونی،ملک نور اللہ لونی،ملک محمد لونی، حاجی خورشید لونی،ملک گل محمد لونی،ملک عبدالحئی لونی،ملک عثمان لونی،ملک جعفر خان لونی ملک حاجی حسن خان لونی اور دیگر نے ایک مشتر کہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ کچھ دن پہلے افغان مہاجرین نے علاقہ لونی تلاؤ بلنداکو اپنی ملکیت کہا اورپیش کیاجسکا حقیقت سے کو ئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ علاقہ تلاؤ بلندا لونی قبائل کی ملکیت ہے جس کے تمام دستا ویزات ہمارے پاس موجود ہیں اور مو ضع تلا ؤ بلندا کے تمام نقشہ جات اور انتقال ڈپٹی کمشنر آفس لورالائی اور اسٹنٹ کمشنر دکی کے پاس مو جود ہیں جو کہ اس میں واضع معلوم ہیں کہ موضع تلاؤ بلندا لونی قبائل کی ملکیت ہیں اس کے حوالے متعدد عدالتی فیصلے ہو چکے ہیں مذکورہ افغان مہاجرین فوری طور پر مقبوضہ زمین چھوڑ کرکہیں اور منتقل ہو جائیں لیکن یہ لوگ قانون،عدالت اور قبائلی فیصلوں کے خلاف ورزی کرتے چلے آرہے ہیں اور مسلسل کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھیڑ بکریاں چرانے والے لوگ کبھی قبضہ مافیا نہیں بن سکتے مگر ان لوگوں کے عزائم کچھ اور ہیں۔اور یہ سب کچھ وہ کسی اور کی شہ اور اشارے پر کر رہے ہیں ۔لونی قبائل انگریز دور سے پہلے یہاں آباد ہیں اور تمام زمینیں اور علاقہ ان کے نام پر ہے جس کے تمام ثبوت محکمہ ریوینو کے ریکارڈ میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ یہ افغان مہاجریں پچھلے دس سا لوں سے ہمارے علاقے میں کسی منصوبے کے تحت آئے ہیں اور کچھ دیدہ اور نادیدہ عناصر باقاعدہ طور پر پشت پناہی اور سر پرستی کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان افغان مہاجریں کے خلاف عدالتی اور دیگر فیصلوں کے دستا ویزی ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں جوکہ ہم اعلیٰ حکام کو پہلے ہی پیش کر چکے ہیں۔انہوں نے ایک بار پھر اعلیٰ فوجی و سول حکام،چیف جسٹس آف سپریم کورٹ،چیف جسٹس آف بلوچستان ہائی کورٹ،وفا قی وزیر داخلہ،آئی جی ایف سی،چیف سیکرٹری بلو چستان،سیکرٹری داخلہ،کمشنر ژوب ڈویژن،ڈپٹی کمشنر لورالائی،کرنل چمالنگ کول مائنز، اسسٹنٹ کمشنر دکی اور یگر اعلیٰ حکام سے اپیل کر تے ہیں کی ان افغان مہا جرین کو ریکارڈ کے مطابق ہماری زمینوں سے اٹھا یا جائے اور اس کا قبضہ ہمیں دلوایا جائے تاکہ قبائل خون خرابے اور تصادم سے بچ سکیں۔