مسلم ممالک میں تقسیم سے اوآئی سی کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے، او آئی سی کے اجلاس کے ا علامیہ کی حمایت کرتے ہیں‘ پروفیسر ساجد میر

جمعہ 22 جنوری 2016 16:09

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 جنوری۔2016ء)امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ مسلم ممالک میں تقسیم سے اوآئی سی کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ،جدہ میں او آئی سی کے اجلاس کے ا علامیہ کی حمایت کرتے ہیں،اسلامی ممالک ایک دوسرے کی سلامتی اور خودمختاری کویقینی بنائیں، مداخلت اور جارحیت کسی طور بھی جائزنہیں۔

جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بحرین، یمن، شام، صومالیہ کے داخلی معاملات میں ایرانی مداخلت اور دہشت گردوں کی حمایت قابل مذمت ہے۔ اسلامی کانفرنس تنظیم سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمہ کے لیے کردار اداکرے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ان کے درمیان باہمی اتحاد ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اسلامی ممالک کے درمیان شکست و ریخت ہوگی اور فرقہ وارانہ کشیدگیاں امت کی یکجہتی کے لیے مضر ہیں۔

انتشار سے داعش ایسی تنظیمیں طاقت پکڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران میں تعلقات کی خرابی سے مسلم امہ کے اصل مسائل سے توجہ ہٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسی بھی ملک کی طرح سعودی عرب کو بھی اپنا دفاع بہتر اور مضبوط تر بنانے کا حق حاصل ہے۔ سعودی عرب کا توانائی کی پیداوار کیلئے چین کے ساتھ معاہدہ خوش آئند ہے۔

اس پر امریکہ کی طرف سے پاکستان کو آنکھیں دکھانا اور سعودی عرب کو دھمکیاں دیناناقابل فہم ہے۔ امریکہ کی طرف سے اس خدشے کا اظہار کہ پاکستان سعودی عرب کو ایٹم بم دے سکتا ہے، پاکستان پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ ایٹم بم کوئی کیک نہیں کہ اٹھا کر جسے چاہا دے دیا۔ اسرائیل کے نیوکلیئر پروگرام کی جانب سے امریکہ کی آنکھیں کیوں بند ہیں؟۔ امریکہ سعودی عرب اور پاکستان کی بجائے اسرائیل کی بدمعاشی اور سفاکیت کو روکے۔حکومت کو پاکستان پر ایسے بے بنیاد الزامات پر امریکہ سے احتجاج کرنا چاہیے۔