باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کا حملہ المناک واقعہ ہے،ہمارا دہشت گردوں سے نبردآزما ہونے کا عزم مضبوط تر ہو رہا ہے،ضرب عضب آپریشن سے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ،حکومت دہشت گردی، توانائی کی قلت اور اقتصادی بحالی کیلئے کوششیں کررہی ہے ، آج کا پاکستان ایک تابناک اور خوشحال مستقبل کی طرف تیزی سے گامزن ہے، غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہیں،پاک چین اقتصادی راہداری صرف پاکستان تک محدود نہیں ،اس کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا،تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر کام سے ملک کے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا،وزیراعظم محمد نوازشریف کی کانگریس سنٹر میں ”تبدیلی کے خطے۔جنوبی ایشیاء“ کے موضوع پر گفتگو

جمعرات 21 جنوری 2016 23:36

باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کا حملہ المناک واقعہ ہے،ہمارا دہشت ..

ڈیووس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21جنوری۔2016ء) وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کا حملہ المناک واقعہ ہے،ہمارا دہشت گردوں سے نبردآزما ہونے کا عزم مضبوط تر ہو رہا ہے،ضرب عضب آپریشن سے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ،حکومت دہشت گردی، توانائی کی قلت اور اقتصادی بحالی کیلئے کوششیں کررہی ہے ، آج کا پاکستان ایک تابناک اور خوشحال مستقبل کی طرف تیزی سے گامزن ہے، غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہیں،پاک چین اقتصادی راہداری صرف پاکستان تک محدود نہیں ،اس کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا،تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر کام سے ملک کے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا۔

وہ جمعرات کو یہاں کانگریس سنٹر میں ”تبدیلی کے خطے۔

(جاری ہے)

جنوبی ایشیاء“ کے موضوع پر گفتگو کررہے تھے۔ وزیراعظم نے علاقائی تناظر میں پاکستان کے نکتہ نظر سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ یہ تقریب پینل مباحثے کی صورت میں منعقد ہوئی جس کی میزبانی کے فرائض ایسوسی ایٹڈ پریس کی بزنس ایڈیٹر لیزا گبز نے انجام دیئے اور اس میں سوال و جواب کی نشست بھی تھی۔

وزیراعظم کی گفتگو کا محور انفراسٹرکچر و توانائی، سیکورٹی خطرات، اقتصادی ناہمواری اور روزگار کے مواقع اور علاقائی ہم آہنگی کے اثرات تھا۔ دیگر شرکاء میں سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکراما سنگے، بنگلہ دیش کے یونس سنٹر کے چیئرمین محمد یونس، آئی سی آئی سی آئی کے بینک کی چندا کوچھار اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر تاکی شیکو ناکاؤ شامل تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک لاکھ 80 ہزار پرعزم سپاہیوں کے ساتھ فوجی آپریشن ضرب عضب کے آغاز کا فیصلہ نہایت غور و خوض کے بعد کیا گیا جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا اور ان کے نیٹ ورک، پناہ گاہوں کو اکھاڑا ہے اور ان کی کمر توڑ دی ہے۔ ہمیں معلوم تھا کہ اس کا ردعمل شدید ہو گا جب آپریشن شروع ہوا تو یہ بہت شدید تھا اور اب دہشت گرد بھاگ رہے ہیں اور سافٹ ٹارگٹ کا انتخاب کر رہے ہیں۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گردی کے المناک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی دہشت گردوں کیلئے ایک آسان ہدف تھا اور اس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا تاہم انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی ردعمل کی صلاحیت خاصی کم ہوئی ہے۔ پاکستان نے ہزاروں جانوں کے ضیاع اور ایک سو ارب ڈالرز سے زائد کے نقصانات کے لحاظ سے بھاری قیمت چکائی ہے تاہم دہشت گردوں سے نبردآزما ہونے کا ہمارا عزم مضبوط تر ہو رہا ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جونہی انہوں نے اقتدار سنبھالا تو انہیں کئی چیلنجز ورثے میں ملے جن سے نمٹنا بہت اہم ہے جن میں قومی معیشت کی بحالی، بجلی کی قلت اور دہشت گردی کی لعنت شامل ہیں، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ ہم ان تینوں محاذوں پر کامیاب ہوئے ہیں اور دہشت گردی میں کمی آ رہی ہے اور شدت پسندی کم ہو رہی ہے، معیشت زور پکڑ رہی ہے۔ نوازشریف نے حوالہ دیا کہ ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو 3 فیصد تھی جو اب 4.2 فیصد ہو چکی ہے اور 5 فیصد کی شرح سے تجاوز کرنے کی توقع ہے، افراط زر میں 2 فیصد تک کمی آئی ہے، بیروزگاری میں نمایاں کمی آئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ محصولات میں 33 فیصد کی شرح سے نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بہت اچھی بحالی ہو رہی ہے، سرمایہ کاری آ رہی ہے، پاکستان کی معیشت صحیح سمت میں گامزن ہے اور ملک میں چین سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری 3 بنیادی شعبوں انفراسٹرکچر، بجلی کے شعبے اور ریلویز میں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی نصف سے زائد آبادی کو اس راہداری سے فائدہ ہو گا جو کئی ممالک اور خطوں کو باہم ملائے گی اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری کو پورے خطے کیلئے گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کا مستقبل اس خطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی معیشت میں مجموعی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے معاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے شرح سود میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت مختلف شعبوں میں روزگار پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

روزگار کے مواقع کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 30 سال سے کم عمر نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد ہے جن کو کئی ادارے نئے ہنر سکھانے میں مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے کئی سکیمیں شروع کی ہیں اورنوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے آسان قرضے فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو پچاس فیصد قرضے فراہم کر رہی ہے کیونکہ ہم نوجوانوں اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں، یہ ہماری صنعتوں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے نوجوان حقیقی محرک ہیں اور وہ ملک کو آگے لیکر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے تاہم دہشت گردوں کیخلاف آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہیں جبکہ مقامی سرمایہ کار بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں ہو رہی ہے، توانائی کے چیلنج سے موثر طور پر نمٹا جا رہا ہے۔ پاکستان میں 3 بڑے ڈیم بن رہے ہیں جس سے 17 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ انہوں نے کوئلے، شمسی اور پون بجلی گھروں کا ذکر کیا جن سے 2017ء کے آخر یا 2018ء کے آغاز میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کم قیمتوں کا فائدہ قوم کو منتقل کیا گیا ہے اور اس سے قومی معیشت کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح بجلی کی قیمت میں بھی کمی کی گئی ہے اس سے صنعتی شعبے کو اپنی پیداوار بڑھانے اور لاگت کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکمانستان۔پاکستان۔ افغانستان اور انڈیا (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے پر کام سے ملک کے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ ایک جدید ترین بندرگاہ ہو گی اور وسطی ایشیا اور افغانستان کے خشکی میں گھرے ہوئے ممالک کو گہرے سمندر تک آسان رسائی حاصل ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1970ء کی دہائی کی نیشنلائزیشن کی پالیسی کی بناء پر معیشت کو بہت دھچکا پہنچا۔ موجودہ حکومت اب ڈی نیشنلائزیشن پروگرام پر عمل پیرا ہے اس سے نجی شعبے کو کئی شعبوں میں داخل ہونے میں مدد ملے گی اور معیشت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے نجی شعبے کی شمولیت کے ذریعے زیادہ ٹیکسز حاصل ہونگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بینکوں، مالیاتی اداروں اور صنعتوں کی نجکاری کی ہے۔ دیگر شرکاء نے اس موقع پرباچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردی کے حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے چیلنج کے ساتھ باہمی تعاون کے ذریعے ملکر نمٹنے کی ضرورت ہے۔

سری لنکا کے وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیا نے کئی شعبوں میں سیکورٹی کے چیلنج کی وجہ سے کم ترقی کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پا کستان بہت جلد خوشحالی اور امن کی منزل حاصل کرے گا۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے سری لنکا کے وزیراعظم نے کہا کہ ان کے ملک نے پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کیا ہے اور چین کیساتھ ملکر کام کر رہا ہے امید ہے کہ اس سے ملک میں اقتصادی خوشحالی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ بھی روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مختلف شعبوں میں ترقی کیلئے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔