خیبرپختونخواحکومت نے ایک بارپھروفاق سے ایف سی واپس کرنے کامطالبہ کردیا

خیبرپختونخواکابینہ اجلاس میں صوبہ بھر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا،باچاخان یونیورسٹی کے شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی

جمعرات 21 جنوری 2016 21:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) خیبرپختونخواحکومت نے ایک بارپھروفاق سے ایف سی واپس کرنے کامطالبہ کردیا۔خیبرپختونخواکابینہ اجلاس میں صوبہ بھر میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔باچاخان یونیورسٹی کے شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ،کابینہ کو بریفنگ کے دوران اسکولوں کو سیکورٹی سخت بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئیں خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی زیرصدارت منعقد ہوا ،کابینہ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ صبح 8بجکر 40منٹ پر ہوا،یونیورسٹی میں 4دہشت گرد داخل ہوئے،کابینہ نے یونیورسٹی گارڈ پولیس اور آرمی کی کاوشوں کو سراہا ،کابینہ کوبتایا گیا کہ 60ایمبولینسز نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا،نیشنل ایکشن پلان کے تحت 31ہزار633ایف آئی آرر رجسٹرڈ ہوئیں ہیں،2ہزار524افراد گرفتار کیے گئے،1ہزار177کلوگرام بارودی مواد قبضے میں لیا گیا،اجلاس میں تمام اسکولوں کو سیکورٹی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ،اجلاس میں وزیراعلی کی جانب سے مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع کے حوالے سے شہریوں میں آگاہی پیدا کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں ،اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلی پرویزخٹک کاکہنا تھا کہ صوبائی حکومت عوام کی مال و جان کا تحفظ ہر صورت ممکن بنائے گی ،کابینہ کے اجلاس میں حساس علاقوں میں واقع اسکولوں میں پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ وفاق سے ایف سی کی واپسی کے مطالبے سمیت وفاق سے طورخم بارڈر پرداخل ہونے والوں کی رجسٹریشن کامطالبہ بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

۔کابینہ نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں ہونے والے اندوہناک واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس امر کا اظہار کیا کہ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔کابینہ نے اس واقعہ میں شہید ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی اور ان کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔کابینہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ چونکہ صوبہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک فرنٹ لائن صوبہ ہے اور دہشت گردی کے جتنے بھی واقعات ہوتے ہیں ان کے تانے بانے افغانستان اور قبائلی علاقوں سے ملتے ہیں اس لئے وفاقی حکومت ایف سی کو ملک کے دیگر حصوں سے واپس کرکے صوبے کے حوالے کرے تاکہ اس قسم کے ہونے والے واقعات کا تدارک کیا جا سکے۔

کابینہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے کواین ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبر پختونخوا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے جوایک فیصد رقم ملتی ہے اس میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تاکہ اس رقم سے صوبے کی پولیس کو مزید مستحکم کیا جا سکے اور انہیں سپیشل پیکج دیا جائے کیونکہ ایک چھوٹا صوبہ ہونے کی ناطے صوبے کے وسائل بہت کم ہیں۔اجلاس میں سیکرٹری ہوم اور انسپکٹرجنرل پولیس نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر کابینہ کو بریفنگ بھی دی۔

صوبائی کابینہ نے باچا خان یونیورسٹی کے اندوہناک واقعہ کے دوران یونیورسٹی کے گارڈز، چارسدہ کے مکینوں ، پولیس اور فوجی جوانوں کے بر وقت ایکشن پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ علاقے کے لوگوں نے اس موقع پر جس بہادری کا مظاہرہ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ آج ہمیں ایک مسلسل اور جاری جنگ کا سامنا ہے اور حکومت اور عوام ڈٹ کر اس کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے فرائض سے غافل نہیں اور عوام کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھا یا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 5ہزار پولیس کی بھرتی کرنے کا جو وعدہ کیا تھا اور جس میں ایک ہزار فورس ہر صوبے میں تعینات کی جائینگی پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔پرویز خٹک نے کہا کہ قوم کو دہشت گردوں کی صورت ایک دشمن کا سامنا ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے ملک کر اتفاق و اتحاد سے دہشت گردی کا مقابلہ کریں۔

وزیراعلیٰ نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ایف آئی اے کے تعاون سے دہشت گردوں کے مالی سہولیت کاموں کے خلاف بھی اقدامات کریں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی کے چار ملازمین کو 44لاکھ روپے فی کس کی بنیاد پر معاوضے کا چیک دے دیا گیا ہے جبکہ اسسٹنٹ پروفیسر کے لواحقین کو 1کروڑ54 لاکھ روپے کی ادائیگی جلد کر دی جائیگی۔ اسی طرح یونیورسٹی کے طلباء کیلئے موت کی صورت میں 20لاکھ روپے، شدید زخمی کیلئے4لاکھ روپے کی چیک کی فراہمی بھی جلد شروع کر دی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :