شاہ محمود قریشی کی کالا دھن سفید کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی بھر پور مخالفت
سکیم بھی ماضی کے سیکموں کی طرح ناکام ہی ہوگی ٗ طوطا مینا کی کہانی بہت سن لی۔ جب مالی سال ختم ہوگا تو بجٹ خسارہ بھانڈا پھوڑ دے گا ٗ قوم پر ایک بے معنی قانون مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناکام ہوگی ٗ اسمبلی میں خطاب
جمعرات 21 جنوری 2016 20:17
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کالا دھن سفید کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ سکیم بھی ماضی کے سیکموں کی طرح ناکام ہی ہوگی ٗ طوطا مینا کی کہانی بہت سن لی۔ جب مالی سال ختم ہوگا تو بجٹ خسارہ بھانڈا پھوڑ دے گا ٗ قوم پر ایک بے معنی قانون مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناکام ہوگی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہماری جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح اچی نہیں۔ اگر یہ ہی صورتحال رہی تو ہم ہمیشہ کی طرح کشکول لیکر ہی پھرتے رہیں گے۔ ہم اس قدر مقروض ہوچکے ہیں کہ بجٹ کا بڑا حصہ قرض اتارنے کے لئے رکھنا پڑتا ہے مگر یہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔(جاری ہے)
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم اپنے اخراجات کے مطابق ریوینو اکٹھا نہیں کرسکتے۔
غربت۔ بے روز گری میں اضافہ ہورہا ہے معشیت تباہ نظر آرہی ہے ایسے میں نویں مرتبہ ٹیکس ایمینسٹی سکیم لائی جاررہی ہے جس کے حق میں وہ ہی طوطا مینا کی کہانی سنائی جارہی ہے جو گزشتہ آٹھ سیکوں کے لئے سنائی گئی تھی ٗتاجر برادی کو اعشایہ تین فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس پر تحفظات تھے آپ نے بڑھا کر اعشاریہ چھ فیصد کردیا اب چند لوگوں کو نوازنے کے لئے ٹیکس ایمنسٹی سیکم پھر لے آئے ہیں۔ میں گارنٹی سے کہتا ہوں یہ بھی ناکام ہوگی جس کے بہت سے اعشارے بھی ملتے ہیں۔ حکومت عددی اکثریت کے بل بوتے پر سیکم کی منظوری تو لے لے گی مگر یہ عدالتوں میں چیلنج ہوجائے گا۔ حکومت عقلو شعور والا راستہ اختیار کیوں نہیں کرتی اس سے چھوٹے تاجر محروم اور بڑے مگر مچھ فائدہ اٹھائیں گے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب موجودہ مالی سال ختم ہوگا تو بجٹ خسارہ حکومت کی ناکامی کا چہرہ دیکھا رہا ہوگا۔ انہوں نے ایف بر آر پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دیو۔ جن اور جلاد ادارہ ہے جو عوام کی جیبوں کو کاٹ کر سب کچھ لوٹ لیتا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ اس کا اکٹھا کردہ پیسہ قومی خزانے میں آنے کے بجائے بیرون ملک منتقل ہوجاتا ہے۔ جس کے افسران ریٹائرڈمنٹ کے بعد بیرون ملک شہریت اختار کرکے عیاشی کرتے ہیں اور نیب جیسے ادارے ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے وزیر خزانہ کی عدم موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ماضی کی حکومت میں ایسی سیکم آئی تھی تو ڈار صاحب نے چار جنوری دو ہزار تیرہ کو سینٹ میں ایک بیان دیا تھا اگر اس کو ہی مان لیا جائے تو معاملہ ہی ختم ہوجائے گا اور سیکم کی منظوری کی نوبت نہیں آئیگی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
-
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات
-
نادرا سے ڈیٹا چوری سکینڈل،8 افسران معطل ، درجن سے زائد کیخلاف کارروائی کا آغاز
-
پی ٹی آئی نے ججز کے خط کی تحقیقات کیلئے حکومت کے انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
-
الزامات عمومی نوعیت کے ہیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.