نیب نے بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 265 ارب روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ، انسداد بدعنوانی کا موثر قومی لائحہ عمل تیار کیا ہے ، حکمت عملی پر رواں سال بھی عمل جاری رہے گا

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا نیب افسران سے خطاب

جمعرات 21 جنوری 2016 18:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء) قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب نے انسداد بدعنوانی کا موثر قومی لائحہ عمل تیار کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ، اس حکمت عملی پر 2016ء میں بھی عمل جاری رہے گا، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 265 ارب روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے۔

وہ جمعرا ت کو نیب راولپنڈی علاقائی بیورو کے دورہ کے دوران نیب افسران سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے دورہ کے دوران نیب کے علاقائی بیورو راولپنڈی کی مقداری گریڈنگ سسٹم کے تحت کارکردگی کا جائزہ بھی لیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن کو پہلی بار نظم و نسق کے تناظر میں ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے، پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے 11ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے میں کرپشن کے خاتمہ کو شامل کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 265.9772بلین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے، نیب کو اپنے قیام سے لے کر اب تک 3 لاکھ 209 درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 6 ہزار 662 کی انکوائری کی منظوری دی گئی، 3391 کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا اور بدعنوانی کے 2451 ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کیلئے کئی اصلاحات کی گئی ہیں، پلڈاٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ پولیس پر30 فیصد اور سرکاری افسران پر 29 فیصد لوگ اعتماد کرتے ہی۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسیپشن انڈکس میں پاکستان 175 ویں نمبر سے 126 ویں نمبر پر آ گیا ہے اور پاٖکستان نے یہ پوزیشن نیب کی کوششوں سے حاصل کی ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ امور کار کیلئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے جس کے تحت کام کو نمٹانے کے لئے اوقات کا تعین کیا گیا ہے۔ مقدمات کی شکایات ار جانچ پڑتال ، انکوائری اور انوسٹی گیشن احتساب عدالت میں بھیجنے کے لئے زیادہ سے زیادہ دس ماہ کی مدت مقرر کی گئی ہے۔ نیب کی تفتیش کے معیار میں بہتری لانے اور انوسٹی گیشن افسران کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے تحقیقات کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

جس میں ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اور سینئرلیگل قونصل شامل ہوتے ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ معیاری گریڈنگ کا جامع نظام وضع کیا گیا ہے۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے یکساں معیار اختیار کیا گیا ہے۔ 80 فیصد نمبر حاصل کرنے پر شاندار/بہترین، 60 فیصد سے 79 فیصد پر بہت اچھا، 40 فیصد سے 49 فیصد پر اچھا اور 40 فیصد ٖسے کم نمبر حاصل ہونا اوسط سے کم کارکردگی سمجھی جاتی ہے۔

چیئرمین انسپکشن اینڈ مانیٹرنگ ٹیم نے معیاری گریڈنگ سسٹم کے تحت آپریشنل کارکردگی انڈیکس 65 فیصدکی بنیاد پر نیب راولپنڈی بیورو کی کارکردگی کو بہت اچھا قرار دیا ہے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نگرانی اور جائزے کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری ، انوسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اورعلاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمے سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو معیاری اور مقداری جائزے کے ذریعے سزا دینے کا موثر نظام وضع کیا گیا ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نگرانی اور جائزہ نظام سے کارکردگی اور حاصل کردہ نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے نتائج اور اثرات سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ اینڈ ایولویشن سسٹم ترقی کیلئے اہم انتظام ہے۔ اس سے نہ صرف فیصلہ سازی بلکہ ماضی، حال اور مستقبل کے اقدامات کو آپس میں منسلک کرنے میں مدد ملتی ہے انہوں نے کہا کہ نیب نے نوجوانوں کو کرپشن کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ایچ ای سی کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔

ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نوجوانوں میں کرپشن کیخلاف آگاہی فراہم کرنے کیلئے نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے کردار سازی کی 10 ہزار سے زائد انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ نیب راولپنڈی بیورو میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے ۔ لیبارٹری میں ڈیجیٹل فورینزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔

متعلقہ عنوان :