سپریم کورٹ:انور سیف اللہ کی نااہلی ،سزا اور جرمانہ بارے احتساب عدالت کا جزوی فیصلہ بحال

وزراء اور بیوروکریسی کا گٹھ جوڑ میرٹ کی تباہی کا باعث ہے ،تقرریوں میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا،جسٹس آصف سعید خان کھوسہ

جمعرات 21 جنوری 2016 17:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے سابق وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل انور سیف اللہ خان کی نااہلی ، سزا اور جرمانہ بارے احتساب عدالت کا جزوی فیصلہ بحال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزراء اور بیوروکریسی کا گٹھ جوڑ میرٹ کی تباہی کا باعث ہے تقرریوں میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا۔

اس طرح کے سیاسی کلچر کو منظور نہیں کر سکتے ہائی کورٹ کی جانب سے انور سیف اللہ کے اقدام کو مجرمانہ قرار نہ دینے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے ۔ 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ جمعرات کے روز جاری کیا گیا جبکہ دو ججز نے اتفاق اور ایک جج جسٹس عمر عطاء بندیال نے مخالفت کی ہے احتساب عدالت نے انور سیف اللہ کو نااہلی ، ایک سال سزا اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کو ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا ۔

(جاری ہے)

جس کے خلاف قومی احتساب بیورو نے 2002میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا سابق وزیر موصوف پر الزام ہے کہ انہوں نے 28 نومبر 1994 سے 5 نومبر 1996 تک اپنی وزارت کے دوران 145 افراد کو مختلف اداروں میں نوکریاں دیں ۔ قومی احتساب بیورو نے 10 مئی 1997 میں ریفرنس دائر کیا جس نے ان کو سزا سنائی ۔ انور سیف اللہ نے ہائی کورٹ سے 2006 میں رجوع کیا اور 2006 میں فیصلہ جاری کیا گیا جس پر احتساب بیورو نے سپریم کورٹ سے 2006 میں رجوع کیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ۔

عدالت نے 10 سال بعد اس مقدمے کا فیصلہ سنایا ۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ انور سیف اللہ نے آئین کے آرٹیکل 18 اور 25 کی خلاف ورزی کی جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے فیصلہ سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہائی کورٹ نے انور سیف اللہ کو 382 بی فوجداری قوانین کا فائدہ دیا ۔ ان کے خلاف 7 گواہوں نے گواہی دی اس لئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو حمایت کرتے ہوئے احتساب بیورو کی اپیل خارج کرتا ہوں

متعلقہ عنوان :