ٹرائل کیس،اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئی جی اسلام آباد کو دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم

کس کے کہنے پر مقدمات درج کئے جارہے ہیں؟ہر نئی ایف آئی آر میں واضح فرق کیوں،عدالت حال ہی میں عہدہ کا چارج سنبھالا ہے،انکوائری کے بعد عدالت کو آگاہ کروں گا،خواجہ خٹک

جمعرات 21 جنوری 2016 17:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جنوری۔2016ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے زمینوں پر قبضے اور جھوٹے مقدمات درج کرنے سے متعلق ٹرائل کیس میں آئی جی اسلام آباد خواجہ خٹک کو دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ رضوان عباسی جبکہ آئی جی اسلام آباد خالد خٹک عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کس کہ کہنے پر مقدمات درج کروائے جارہے ہیں اور ہر ایک نئی ایف آئی آر میں واضح فرق کیوں ہے ؟ اس پر خالد خٹک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ابھی حال ہی میں عہدے کا چارج سنبھالا ہے واقع کے حوالے سے انکوائری کرنے کے بعد ہی عدالت کو آگاہ کرسکوں گا عدالت نے ایف آئی آر میں تاخیر سے عملدرآمد پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا اس دوران درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ ہمیں اپنی زمینوں میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا ہے ہماری چار سو کنال زمین پر قبضہ کرلیا گیا ہے جبکہ ہمارے خلاف جھوٹے اور من گھڑت مقدمات بھی قائم کئے جارہے ہیں عدالت پولیس کو جھوٹے مقدمات درج کرانے سے روکنے کا حکم دے بعد ازاں عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی