یونیورسٹی سانحہ،فضا سوگوار،پرچم سرنگوں ،21جاں بحق ،مقدمہ درج

مقد مے میں دہشت گردی،قتل اوراقدام قتل کی دفعات شامل

جمعرات 21 جنوری 2016 12:06

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جنوری۔2016ء) چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کا ایک اور زخمی دم توڑگیا ، شہدا کی تعداد اکیس ہوگئی، مہمند سے تعلق رکھنے والا محمد ایاز لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج تھا۔ حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔سانحہ باچا خان یونی ورسٹی کا مقدمہ انسداد دہشت گردی مردان میں سرڈھیری تھانہ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کرلیا گیاہے۔

ایف آئی آر میں دہشتگردوں کے یونی ورسٹی میں داخلے کا وقت ساڑھے آٹھ بجے بتایا گیا ہے۔کراچی سے خیبر تک فضا سوگوار ہے،ہر طرف اداسی چھائی ہے،سانحہ چارسدہ پر ہرآنکھ اشک بار ہے،تعلیم دشمنوں نے ایک اور زخم دے دیا،کسی سے اسکی زندگی کاسرمایہ چھینا،تو کسی کی دنیا ہی ویران کردی۔چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد ملک بھر میں یوم سوگ ہے۔

(جاری ہے)

ملک بھرمیں قومی پرچم سرنگوں رہا جب کہ خیبرپختونخوا حکومت نے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے،خیبرپختونخوا حکومت کی ہدایت پر چارسدہ سمیت صوبہ بھر میں تعلیمی ادارے کھلیرہے ۔مختلف شہروں کے اسکولوں میں شہدا کے لیے دعائیہ تقاریبہو ئیں ۔ سانحہ چارسدہ کے غم میں وزیراعظم ہاوس ،ایوان صدر،پارلیمنٹ، چاروں صوبائی اسمبلیوں سمیت ملک بھر کی اہم سرکاری ، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں کی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔

20 جنوری کو دہشتگردوں نے ایک بار پھر علم سے دشمنی کا ثبوت دیا اور قوم کو سوگوار کردیا۔پشاور میں معصوم بچوں کے خون سے پیاس بجھائی تھی اور کل چارسدہ میں قوم کے نوجوان معماروں کو خون میں نہلا دیا۔تحقیقاتی ادارے علم دشمنوں کا آلہ کار بننے والے درندوں کی مسلسل کھوج لگارہے ہیں ، نادرا کے ڈیٹا سے دو کی شناخت کرلی گئی ہے ایک کا نام عباس افغانی جسے عباس سواتی بھی کہا جاتا تھا ، اور دوسرا علی رحمان ، دیگر دو کی شناخت تاحال نہیں ہوئی ، تاہم ا ن میں سے ایک اٹھارہ سال سے کم عمر بتایا جاتاہے۔

ذرائع کے مطابق تفتیش میں انکشاف ہوا ہے دہشت گرد،افغان صوبے ننگرہار کے قریب کسی سے رابطے میں تھے۔دہشت گرد وں سے خود کش جیکٹس اور دستی بموں سمیت بہت سا غیر استعمال شدہ اسلحہ ملا ، سیکیورٹی فورسز انہیں نہ روکتیں تو یہ نہ جانیں علم کی مزید کتنی شمعیں گل کردیتے۔ ادھرباچاخان یونیورسٹی پرحملے کامقدمہ انسداددہشت گردی مردان ریجن میں درج کرلیا گیا۔

مقدمہ تھاناسرڈھیری کے ایس ایچ اوکی مدعیت میں درج کیاگیا، جس میں دہشت گردی،قتل اوراقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق دہشت گردصبح ساڑھے8بجے یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور9بجے پولیس اورسیکورٹی فورسزکادہشت گردوں سے مقابلہ شروع ہوا۔ایف آئی آرکے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے پاس دستی بم اورایس ایم جیزتھیں،فورسزاوردہشت گردوں کیدرمیان دوپہرایک بجے تک مقابلہ جاری رہا۔واضح رہے کہ گذشتہ روز چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں 20افراد شہید ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :