تمام سائنسی اور تکنیکی شعبوں میں ممالک کے مابین متحدہ عمل کی تشکیل بہت اہم ہے

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تغیرات زاہد حامدکاپانی کی سیکورٹی میں درپیش چیلنجز‘‘ بارے ورکشاپ سے خطاب

بدھ 20 جنوری 2016 22:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جنوری۔2016ء )وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تغیرات زاہد حامد نے کہا ہے کہ عالمگیریت کے موجودہ دور میں سائنسی اور تکنیکی شعبوں میں ملکوں کا متحدہ عمل بڑی اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ اس سے اقوام عالم کو درپیش مشترکہ مسائل اور امور کا تجربات ،آئیڈیاز اور تحقیق کا تبادلہ کرکے حل تلاش کیا جا سکتاہے۔

وہ بدھ کووزیر برائے موسمی تغیرات زاہدحامد نے یہ بات ’’خوراک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں پانی کی سیکورٹی میں درپیش چیلنجز‘‘ بارے ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام ایسوسی ایشن آف اکیڈمکس اور ایشیاء میں سوسائٹیز آف سائنسز اور پاکستان کی اکیڈمی آف سائنسز نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پائیدار ترقی میں پانی کے کردار کی اہمیت سے کون آگاہ نہیں ہے پاکستان دنیا بھر میں پانی کی کمی والے ممالک میں سے ایک ہے اور پانی کی دستیابی والے ممالک کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پاکستان میں ماضی کے مقابلہ میں فی کس پانی کی دستیابی بہت کم ہوگئی ہے۔انہوں نے ایسوسی ایشن آف اکیڈمکس اینڈ سوسائٹیز آف ایشیاء اور پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کو سراہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ورکشاپ بڑی اہم ہے کیونکہ یہ ورکشاپ پاکستان کو درپیش اہم ترین چیلنجز پر قابو پانے سے متعلق ہے۔زاہد حامد نے کہا کہ آب و ہوا کا پانی کے وسائل سے بھی تعلق ہے یہی وجہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے پاکستان کے آبی وسائل پر بڑے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

پاکستان کے آبی وسائل تازہ پانی کے وسائل کی بنیاد زیادہ تر برفباری اور گلیشیرز کے پگھلنے اور مون سون ہیں اور یہ دونوں عوامل آب و ہوا کی تبدیلی میں بہت حساس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس ورکشاپ میں پیش کی گئی سفارشات پر عملدرآمد کریں گے۔ورکشاپ میں قومی و بین الاقوامی سائنس دانوں اور پاکستان اکیڈمی آف سائنسز اور ایسوسی ایشن آف ایشیاء سوسائیٹرز آف سائنسز کے اراکین نے شرکت کی۔ آخر میں زاہد حامد نے ورکشاپ کے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔