گلگت بلتستان میں آٹے کی کوئی قلت نہیں ، گندم کا کوٹہ ڈیڑھ لاکھ ٹن سالانہ ہے ،ایک لاکھ22 ہزارٹن جی بی کو دیا جا چکا ہے ، ضرورت پڑنے پر اضافی گندم دینے کیلئے تیار ہیں

وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن کا سینیٹ میں سینیٹر عتیق شیخ کا توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب

بدھ 20 جنوری 2016 22:13

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جنوری۔2016ء ) وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں آٹے کی کوئی قلت نہیں ہے ، گلگت بلتستان کے لئے گندم کا کوٹہ 150000 ٹن سالانہ ہے اور تقریباً122570 ٹن گلگت بلتستان کو دیا جا چکا ہے ، گلگت بلتستان کو اگر ضرورت پڑی تو کوٹہ سے اضافی گندم دینے کے لئے بھی تیار ہیں۔

وہ بدھ کو سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی جانب سے سینیٹ میں گلگت بلتستان میں گندم اور آٹے کی حالیہ شدید قلت کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے ۔سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ گلگت بلتستان میں آٹے کی کمی کی دو وجوہات ہیں وہاں پر زرعی زمین کم ہو گئی ، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اور وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کو گندم کا کوٹہ پورا نہیں دیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

آٹا کے کوالٹی بھی ٹھیک نہیں ہے اور آٹے کے تھیلوں میں وزن کم ہوتا ہے ۔ سکندر بوسن نے کہا کہ وزارت تحفظ خوراک ہر سال گلگت بلتستان کے لئے 150000 ٹن گندم مختص کرتی ہے اور پاسکو کے گوداموں سے مہیا کرتی ہے ۔122570 ٹن وہاں تک پہنچ چکا ہے اور باقی گندم جب وہاں کی حکومت کہے گی ہم دیں گے اور سٹاک میں گندم دستیاب ہے اب کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ کوٹہ سے ہٹ کر بھی اگر کوئی ہو گی تو اس کو ہم دینے کے لئے تیار ہیں باوجود اس کے ان کے واجبات پاسکو کو ابھی واجب الادا ہیں