سعودی عرب، ایران پاکستان کو پراکسی وار فیلڈ نہ بنائیں، فرقہ واریت ختم ہوجائے گی، قاضی عبدالقدیر خاموش

آستانہ عالیہ سعودیہ اور جاتی عمرہ کا طواف کرنے والے کس منہ سے مواحد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں،جمہوریت کے دعویدار آل سعود کے نمک خوار بن چکے،کچھ ایرانی ملاوں کے سامنے سجدہ ریز ہیں، سربراہ جمعیت علما اہل حدیث کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 20 جنوری 2016 21:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 جنوری۔2016ء) جمعیت علما اہل حدیث کے چیرمین قاضی عبدالقدیر خاموش نے وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ سعودی عرب اور ایران کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو پاکستان کو پراکسی وار فیلڈ نہ بنانے کا بھی پابند کیا جائے ۔ حمایتی تنظیموں کی سرگرمیوں سے لاتعلقی کا اعلان اور انہیں فنڈنگ بند کریں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی عبدالقدیر خاموش نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے دونوں ممالک کو مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے کی دعوت اور میزبانی کی پیشکش قابل تحسین ہے۔ غلط فہمیوں کا ازالہ ہونا چاہیے۔ امت مسلمہ مضبوط ہوگی۔ انہوں نے زوردیا کہ چند جماعتیں دونوں ممالک کی کاسہ لیسی کرکے اپنی تجوریاں بھرنے کی روش ترک کردیں،توملک فرقہ واریت سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں قاضی عبدالقدیر خاموش نے کہا کہ وہ آزاد سیاست کے عادی ہیں،لگی لپٹی اور منافقت کی سیاست ان کاشیوہ نہیں۔ مسلم لیگ ن کی گود میں بیٹھ کر سیاست کرنے والوں سے میراکوئی تعلق ہے اور نہ ہی ان کی سینیٹ کی ایک نشست کو اہل حدیث مسلک کی خدمت تصور کرتا ہوں۔متعدد عہدوں کی ٹوپیاں سجانے کے دعویدار، آستانہ عالیہ سعودیہ اور جاتی عمرہ کا طواف کرنے والے اور ان کے سامنے جبیں جھکانے والے کس منہ سے مواحد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دولت کے استعمال نے جماعتوں کو کمزور اور افراد کو مضبوط کیا ہے۔ جس کی وجہ سے جمہوریت کے دعویدار کچھ لوگ آل سعود جیسی بدترین خاندانی بادشاہت کے نمک خوار بن چکے ہیں اور کچھ ایرانی ملاوں کی تجوریوں کی چمک سے ان کے سامنے سجدہ ریز ہیں۔ جنرل مشرف کی آمریت کی مذمت اور مزاحمت کرنے والے کس منہ سے سعودی شہنشایت کو شرعی قراردے رہے ہیں