پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کی باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت

باچا خان یونیورسٹی کے شہدا کے غم میں 3روزہ سوگ کا اعلان

بدھ 20 جنوری 2016 21:43

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشتگردوں کے حملے اور بیسیوں معصوم طلباء واساتذہ کو شہید وزخمی کرنے کے سفاکانہ اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فخر افغان باچا خان کی برسی کے دن دہشتگردوں کا یہ سفاکانہ حملہ تمام پشتون افغان غیور ملت پر حملے کے مترداف ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پشاور کے آرمی پبلک سکول پر دہشتگردی کے حملے کے بعد باچا خان یوینورسٹی میں دہشتگردوں کے ہاتھوں سینکڑوں طلباء واساتذہ کا خون نا حق بہانے کا سفاکانہ اقدام پشتونخوا وطن اور ملک کیلئے ایک اور عظیم ملی سانحہ ہے ۔بیان میں باچا خان یونیورسٹی کے شہدا کے غم میں 3روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پشتون غیور ملت اور ملک کے تمام عوام اس غم میں برابر کی شریک ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتونخوا وطن اور برصغیر ہند کی آزادی کے عظیم سالار باچا خان کی برسی کا دن قومی آزادی ، جمہوریت ، سماجی انصاف ، امن اور ترقی کیلئے جمہوری قوتوں کی عزم کی اعادہ کا دن ہے ۔ کیونکہ باچا خان خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی جیسے عظیم رہنماؤں اور ان کے پیروکاروں کی ناقابل بیان قربانیوں کے بدولت برصغیر کے اقوام وعوام کوانگریز استعمار سے آزادی حاصل ہوئی تھی اور اس ملک میں عوام کی منتخب جمہوری حکومتوں کا قیام ممکن بنا ۔

باچا خان کی برسی پر دہشتگردوں کے حملے کا مقصد جمہوری قوتوں کو خوشحال ترقی یافتہ اور پر امن معاشرے کی جدوجہد سے دستبردار کرنااور اس ملک پر دہشت وبربریت کا راج مسلط کرنا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتونخوا وطن کے ہزاروں تعلیمی اداروں کو نذر آتش کرنے وبموں سے تباہ کرنے شہری مراکز ، مساجد ، امام بارگاہوں ، جنازوں ، مدرسوں ، چرچ ،قبائلی جرگوں،عوامی اجتماعات ،حکومت دفاتر وحکومتی اداروں میں ہزاروں بے گناہ عوام ،قومی ،سیاسی ودینی شخصیات پر دہشتگردانہ حملوں کے ذریعے ان کا خون ناحق بہانے کے سفاکانہ واقعات پشتونخوا وطن اور افغانستان پرمسلط کردہ دہشتگردی کی جنگ کے ہولناک نتائج ہے جو تواتر کے ساتھ رونماء ہوتے رہے ہیں اور حکمرانوں کی تمام دعووں کے باوجود دہشتگردی کیخلاف جاری آپریشن اب تک موثر ثابت نہیں ہوسکی ۔

ایسے حالات میں حکومت اور سیاسی جمہوری پارٹیوں کی متفقہ فیصلوں اور دہشتگردی کیخلاف 20نکاتی قومی ایکشن پلان پر تجدید نظر کی ضرورت ہے ۔ اگر آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحہ کے بعد دہشتگردی کیخلاف 20نکاتی نیشنل ایکشن پلان پر موثر انداز سے عملدرآمد ہوتا تو آج ہمارے عوام ایسے خونین سانحات سے محفوظ ہوتے ۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ حکومت اور سیاسی پارٹیوں کی متفقہ فیصلے کے باوجود آج بھی اس ملک میں ہمارے عوام کی جان ومال کی تحفظ کی کوئی ضمانت باقی نہیں رہی ہے ۔

بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے 20نکاتی پلان کے تمام نکات پر موثر انداز سے عمل کیا جائے اور ملک کے تمام علاقوں میں دہشتگردی کیخلاف اقدامات اٹھائیں جائیں ۔ حکومت اور تمام سیاسی وجمہوری قوتیں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پختہ عزم اور مستقل امن وامان کو یقینی بنانے کیلئے یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

متعلقہ عنوان :