کراچی،اسٹیٹ بینک نے موبائل انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کی بھرمار کو پاکستان میں براڈ بینڈ کے فروغ کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج قرار دیدیا

بدھ 20 جنوری 2016 21:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 جنوری۔2016ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے موبائل انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کی بھرمار کو پاکستان میں براڈ بینڈ کے فروغ کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج قرار دے دیا ہے۔اسٹیٹ بینک کی رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی سے ستمبر 2015سے متعلق جائرہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں موبائل اور براڈ بینڈ کے صارفین کی خاطر خواہ تعداد کے باوجود ان خدمات سے استفادہ ٹیکسوں کی بلند شرح کی وجہ سے کم ہورہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سال کے دوران براڈ بینڈ صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تاہم کمپنیوں کے درمیان سخت مسابقت اور ٹیکسوں کی بلند شرح کی وجہ سے صارفین کی تعداد کے لحاظ سے براڈ بینڈ کے استعمال میں اضافہ ناکافی ہے۔ ملک میں موبائل فون کے مجموعی صارفین کی تعداد 13کروڑ تک پہنچ چکی ہے تاہم براڈ بینڈ سروس استعمال کرنے والوں کی تعداد 2کروڑ 12لاکھ تک محدود ہے اس طرح اب بھی 10کروڑ 30 لاکھ کے قریب صارفین پر مشتمل وسیع مارکیٹ باقی ہے۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ سے قبل ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف بھی پاکستان میں ٹیکسوں سے متعلق اپنے حالیہ جائزوں میں پاکستان میں ٹیکسوں کی بلند شرح، پے چیدہ نظام ، ٹیکسوں کی چھوٹ اور رعایت کے مضمرات کو کاروباری لاگت میں اضافے کی وجہ قرار دے چکے ہیں۔ ورلڈ بینک کی ”ڈیجیٹل ڈیوڈنڈ“ کے عنوان سے جاری ایک رپورٹ میں بھی پاکستان کو کنیکٹیویٹی کے لحاظ سے پیچھے رہ جانے والے دنیا کے 5ملکوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 20کروڑ کی آبادی میں سے 83فیصد آبادی اب بھی آف لائن ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی 12فیصد آبادی تک محدود ہے انٹرنیٹ کے استعمال کے لحاظ سے بھی پاکستان جنوبی ایشیااور سب صحارا افریقی ملکوں کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے جہاں انٹرنیٹ کی سہولت زیادہ سے زیادہ 19فیصد آبادی تک محدود ہے۔ سٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں موبائل اور براڈ بینڈ کے استعمال میں کمی کی بنیادی وجہ ٹیکسوں کی بلند شرح کے بعد خدمات کا معیار، پے چیدہ پرائس اسٹرکچر اور موبائل ڈیوائسز کی بلند قیمت کو بھی دیگر وجوہات قرار دیا ہے