طاہر القادری کی باچا خان یونیورسٹی پرحملے کی شدید الفاظ میں مذمت

علم کے دشمن دہشتگرد زمانہ جاہلیت واپس لانا چاہتے ہیں،کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے ، قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے والے بے گناہوں کی موت کے ذمہ دار ہیں سربراہ عوامی تحریک کی شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت کیلئے دعا

بدھ 20 جنوری 2016 21:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جنوری۔2016ء ) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علم کے دشمن دہشت گرد زمانہ جاہلیت واپس لانا چاہتے ہیں،کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے، چارسدہ میں ایک بار پھر ہمارے بچوں کو خون میں نہلایا گیا ،ایک بار پھر قوم کی ماؤں کی آنکھوں میں آنسو ہیں، انہوں نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے والے بے گناہوں کی موت کے ذمہ دار ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکمران جواب دیں کہ تعلیمی اداروں اور زیر تعلیم بچوں کی حفاظت کرنا کس کی ذمہ داری ہے،انہوں نے کہا کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے ،عوام کو ظالموں اور دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑنے والے مقتدر طبقے کو کرپٹ اور استحصالی نظام سمیت ایوانوں سے باہر پھینکنا ہو گا،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے تسلسل نے ثابت کر دیا ہے کہ حکمران دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہی نہیں اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو نا اہل حکومت ضائع کر رہی ہے ،حکومت دہشتگردی کنٹرول کرنے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے ،پارلیمنٹ کو مقتدر ادارہ صرف لفظوں سے نہیں بلکہ عملاً کچھ کر کے بنایا جائے،قومی ایکشن پلان پر مصلحت سے بالاترہوکر عمل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں سے کھیلنے کا مذموم عمل کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا، دہشتگرد انسان کے روپ میں خونخوار بھیڑیے ہیں، حکمران ہٹ دھرمی کی وجہ سے دہشتگردی کے ناسور کا علاج کرنے میں ناکام ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری نے باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے طلباء، اساتذہ کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔