عدم توجہی کے سبب عاشق کیرانوی جیسی بلند پایہ ادبی شخصیت محض شاعرِگُمنام بن کے رہ گئی،آفتاب عثمانی کا طویل ترین اردو غزل کے خالق پیرزادہ عاشق کیرانوی کی پہلی برسی کے موقع پر خطاب

بدھ 20 جنوری 2016 18:49

کراچی ۔ 20جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 جنوری۔2016ء) معروف شاعرومحقّق پیرزادہ شرفِ عالم نے کہا ہے کہ ترقّی پسند شعرا و مصنفّین اردو ادب میں محض وقتی ہیجان برپا کر پائے ہیں۔وہ پاکستان ریڈرز گلڈ کے زیرِ اہتمام اردوکی طویل ترین اردو غزل کے خالق پیرزادہ عاشق کیرانوی کی پہلی برسی کے موقع پر تعزیتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس کے مہمانِ خصوصی معروف سائنسدان و ماہرِ اطلاقی طبعیات آفتاب احمد عثمانی تھے۔

اپنے خطاب میں پاکستان ریڈرز گلڈ کے چئرمین و شاعر پیرزادہ شرفِ عالم نے کہا کہ بحیثیتِ مجموعی موجودہ شعرا و مصنفین ایک خود غرض طبقے کی شکل اختیار کرچکے میں جہاں ادب کے نام پر حق تلفی، شاعری کے نام پر نفس پروری اور نثر کے نام پر دروغ گوئی جاری ہے ۔

(جاری ہے)

اپنے خصوصی خطاب میں پی سی ایس آئی لیبارٹری سے منسلک معروف سائنسدان و ماہرِ اطلاقی طبعیات آفتاب احمد عثمانی نے کہا کہ اردو ادب کے فروغ کیلئے وقف ادارے اتنا کام نہ کرپائے جتنا پیر زادہ عاشق کیرانوی نے تنِ تنہا انجام دیا ۔

لاکھوں اشعار کے خالق پیر زادہ عاشق کیرانوی نہ صرف پاک و ہند بلکہ عالمی سطح پرسراہے جانے کے قابل ہیں مگر عدم توجہی کے سبب عاشق کیرانوی جیسی بلند پایہ ادبی شخصیت محض اِک شاعرِگُمنام بن کے رہ گئی ۔ تعزیتی اجلاس میں ڈاکٹر فرید الدین شہاب نے کہا کہ ادبی سرگرمیوں کی ترویج میں سرد مہری اس بات کی غماز ہے کہ ہمارے ملک کو شاید اب ادیبوں، دانشوروں اور شعراء کی ضرورت نہیں رہی۔

پیرزادہ عاشق کیرانوی 30 ہزا ر منفرد اشعار پر مبنی دنیا کی شعری و ادبی تاریخ کی طویل ترین غزل بعنوان ”ایک غزل “ ”گھٹا برسے تو صحرا بولتا ہے“ کے خالق تھے جو کہ اپنی نوعیت کا ایک عالمی ریکارڈ ہے۔مرحوم کی نمایاں شعری مطبوعات میں مثنوی طلوعِ سحر ، قائد کے حضوراوران گِنت شعری مجموعے شامل ہیں۔