حکومت کو 2کروڑ روپے ٹیکس دینے کے باوجود تفتان کے عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، سینیٹر حاجی میر یوسف بادینی

صوبے کی تمام شاہراہیں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں، ہما را صو بہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ، ان وسائل کو استعمال میں لاکر عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات دی جا ئیں ، گفتگو

بدھ 20 جنوری 2016 17:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 جنوری۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر حاجی میر یوسف بادینی نے کہا ہے کہ تفتان بارڈر پر ایران اور افغانستان کے ساتھ روزانہ کاروبار کے دوران تقریباً 2کروڑ روپے حکومت کو ٹیکس دینے کے باوجود ملحقہ علاقوں نوشکی سے تفتان کے عوام آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ ذرائع آمدورفت کی سہولیات سے محروم ہیں ”آن لائن “ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان جو کہ پاکستان کا رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا اور آبادی کے اعتبار سے سب سے چھوٹا صوبے ہونے کے باوجود قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو استعمال میں لاکر عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات جس میں پینے کا صاف پانی ذرائع آمدورفت تعلیم صحت دیگر سہولیات شامل ہیں فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جس کو وہ پورا نہیں کررہی بلوچستان کی سرحد دو ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہے اور 700کلومیٹر طویل ساحل بھی بلوچستان میں موجود ہے اس کے باوجود یہاں کے باسی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں صوبے کی تمام شاہراہیں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں تفتان بارڈر پر کاروبار کی مد میں روزانہ بزنس کمیونٹی تقریباً 2کروڑ روپے حکومت کو ٹیکس ادا کرتی ہے اس کے باوجود حکومت اور متعلقہ ادارے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کررہے جس کی وجہ سے عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بلوچستان کے وسائل کو بے دردی سے لوٹاجارہا ہے لیکن ان کے ثمرات سے عوام کو محروم رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام آج بھی پسماندگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کے وسائل کو ترجیحی بنیادوں پر عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرکے مسائل کو حل کیا جاسکے اورصوبے سے پسماندگی اور عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کا خاتمہ یقینی بنایا جائے اگر حکومت عوام سے حاصل ہونے والے ٹیکسوں سے زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرے تو ان کی بہت سی مشکلات کم ہوسکتی ہیں ۔