سعودی عرب اور ایران بات چیت کیلئے تیار ہیں ، ایک دوسرے کو دشمن نہیں سمجھتے ،نواز شریف

سعودی عرب اور ایران کے تنازعے کا خاتمہ مقدس مشن ہے ٗ کسی کے کہنے پر نہیں خود مصالحت کرانے کا فیصلہ کیا ٗ کشیدگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ٗ سعودی عرب اور ایران کو دہشتگردی کے خطرے کا ادراک ہے ٗ انتہا پسندی اور دہشتگردی بڑا چیلنج ہے جس کا ملکر مقابلہ کر نا ہوگا ٗمیڈیا سے گفتگو

منگل 19 جنوری 2016 22:13

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 جنوری۔2016ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنے دورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ممالک سے بات چیت نے ہمیں حوصلہ دیا ہے، سعودی عرب اور ایران بات چیت کیلئے تیار ہیں ، دونوں ملک ایک دوسرے کو دشمن نہیں سمجھتے ، پاکستان میزبانی کرنا چاہتا ہے ایران آمادہ ہے ، سعودی عرب سے بات کرینگے ، ایران نے تنازعہ کے سلسلے میں فوکل پرسن مقرر کر نے پر اتفاق کیا ہے ٗ سعودی عرب سے بھی ایسا کر نے کا کہیں گے جبکہ پاکستان بھی اپنافوکل پرسن مقرر کریگا ٗ سعودی عرب اور ایران کے تنازعے کا خاتمہ مقدس مشن ہے ٗ کسی کے کہنے پر نہیں خود مصالحت کرانے کا فیصلہ کیا ٗ کشیدگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ٗ سعودی عرب اور ایران کو دہشتگردی کے خطرے کا ادراک ہے ٗ انتہا پسندی اور دہشتگردی بڑا چیلنج ہے جس کا ملکر مقابلہ کر نا ہوگا ۔

(جاری ہے)

منگل کو ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے دورے کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران کے تنازعے کا خاتمہ مقدس مشن ہے اور پاکستان اس حوالے سے اپنا فرض نبھا رہا ہے دونوں برادرز ممالک نے کشیدگی ختم کر انے کیلئے پاکستان کی کوششوں کوسراہا ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران کے دورے سے بہت زیادہ مطمئن ہوں ہم کسی کے کہنے پر مصالحت نہیں کرارہے ہیں اور یہ فیصلہ ہم نے خود کیا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ دونوں ممالک سے بات چیت نے ہمیں حوصلہ دیا۔سعودی عرب اور ایران کو دہشتگردی کے خطرے کا ادراک ہے ٗ پاکستان نے1997 ء میں شاہ عبد اﷲ اوراس وقت کے ایرانی صدر ہاشمی رفسنجانی کی ملاقات کرائی ۔ قرآن میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ دو بھائی لڑیں تو ان کی صلح کراؤ ۔وزیر اعظم نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب ایک دوسرے کو دشمن نہیں سمجھتے دونوں ملک بات چیت کیلئے تیار ہیں ، پاکستان میزبانی کرنا چاہتا ہے ، ایران اس پر آمادہ ہے سعودی عرب سے بات کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران سے فوکل پرسن مقرر کر نے کا کہا ہے اور ایران نے سعودی عرب کے ساتھ تنازعہ کے لئے فوکل پرسن مقرر کر نے پر اتفاق کیا ہے سعودی عرب سے بھی کہا جائیگا کہ وہ فوکل پرسن مقرر کرے جبکہ پاکستان بھی اس معاملے پر اپنا فوکل پرسن مقرر کریگا۔

نواز شریف نے کہاکہ مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی ہونی چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ انتہا پسندی اور دہشتگردی بڑا چیلنج ہے جس کا ملکر مقابلہ کر نا ہوگا وزیر اعظم نے کہاکہ نازک وقت میں پاکستان کیلئے مصالحتی کر دار ادا کر نا فخر کی بات ہے پہلے بھی پاکستان اپنا فرض نبھاتا رہا ہے ۔بعد ازاں وزیر اعظم عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کیلئے ڈیووس روانہ ہوگئے ایرانی وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے وزیر اعظم کو رخصت کیا ۔

متعلقہ عنوان :