سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کیلئے وزیر اعظم اور آرمی چیف کاکردار خوش آئند ہے ، دونوں ممالک تنازع کو طول نہیں دینا چاہتے ، وہ باہمی غلط فہمیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں،حسین حقانی بارے میں خواجہ آصف کا بیان نظر انداز کرنے والی بات نہیں ،یہ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ اور حکومتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے گفتگو

منگل 19 جنوری 2016 21:24

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کیلئے کسی ملک کو تو آگے آنا ہی تھا اچھا ہوا یہ کام پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف نے کیا ،دونوں ممالک میں پاکستانی مصالحتی وفد کا جس طرح پرتپاک استقبال کیا گیا ،اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ممالک تنازع کو طول نہیں دینا چاہتے اور باہمی غلط فہمیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں،حسین حقانی کے بارے میں خواجہ آصف کا بیان معمولی اور نظر انداز کرنے والی بات نہیں ،یہ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ اور حکومتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ،دنیا میں پٹرول کی قیمتیں پندرہ سال پرانی سطح پر آگئی ہیں لیکن حکومت عوام کو اس کا فائدہ پہنچانے کے بجائے ان سے ظالمانہ ٹیکس وصول کر رہی ہے ،کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ ٹیکسوں اور بلوں سے اکھٹی ہونے والے اربوں روپے کہاں جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو سینیٹ کے اجلاس کے بعدپارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے گفتگو کر رہے تھے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کیلئے مسلم ممالک میں سے کسی کو تو آگے بڑھنا ہی تھاخوشی کی بات ہے کہ یہ نیک کام پاکستان کے وزیر اعظم اور آرمی چیف نے کیا ہے ۔سعودی عرب اور ایران کی حکومتوں کی طرف سے مثبت رویے کے اظہارسے امید بندھی ہے کہ وزیر اعظم کے دورے کے مثبت نتائج نکلیں گے اور دونوں اسلامی ممالک کے درمیان شکر رنجی کے خاتمہ میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں پاکستانی مصالحتی وفد کا جس طرح پرتپاک استقبال کیا گیا ہے اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ممالک تنازع کو طول نہیں دینا چاہتے اور باہمی غلط فہمیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کے بارے میں خواجہ آصف کا بیان معمولی اور نظر انداز کرنے والی بات نہیں ،یہ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ اور حکومتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ،جس پر محض بیان دیکر خاموش ہوجانا ٹھیک نہیں ، اگر امریکہ جیسے ملک میں پاکستانی سفیر ملک کے مفادات کی بجائے اپنے ذاتی اور امریکی مفادات کیلئے کام کرتے رہے ہیں تو سفراء کی تقرری کے معاملے پر انتہائی سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا،ہر حکومت اپنے چہیتوں کو مختلف ممالک میں سفیر تعینات کرتی ہے اگر سفیر ملکی مفادات کے خلاف استعمال ہورہے ہوں تو پھر اس حکومت کو بھی کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔

پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم ایسے کسی بھی ٹیکس کو مسترد کرتے ہیں ، دنیا میں پٹرول کی قیمتیں پندرہ سال پرانی سطح پر آگئی ہیں لیکن حکومت عوام کو اس کا فائدہ پہنچانے کے بجائے ان سے ظالمانہ ٹیکس وصول کر رہی ہے جوقابل مذمت ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ ٹیکسوں اور بلوں سے اکھٹی ہونے والے اربوں روپے کہاں جاتے ہیں جبکہ عوام کو غربت مہنگائی اور بے روز گاری کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔

عوام کوتعلیم اور صحت کی سہولتیں دستیاب نہیں اور نہ انہیں پینے کا صاف پانی ملتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو کوئی بھی نیا ٹیکس لگانے سے پہلے عوام کو بتانا ہوگا کہ اقراء سرچارج کے اربوں روپے اور قرض اتاروملک سنوارو سکیم میں اکٹھے ہوئے والے کھربوں روپے کہاں گئے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران اپنے تعیشانہ اخراجات کو کم کرنے اور بیرون ملک پڑی اپنی دولت قومی بنکوں میں لانے کیلئے تیار نہیں ہیں بلکہ اپنے اللوں تللوں کا بوجھ بھی غریب عوام پر ڈال دیتے ہیں ۔

طلباء یونین کی بحالی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ طلباء یونینز پر پابندی سے ملک و قوم کا نقصان ہوا اور ایسے بدیانت اور لٹیروں اور چوروں کو سیاست میں آنے کا موقع ملا جنہوں نے سیاست کو اپنے جرائم چھپانے کا ذریعہ بنایا آج ملکی سیاست جس گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ سیاست ،جمہوریت اور ریاست پراشرافیہ کا قبضہ ہے ۔ انگریز کے پروردہ چند خاندان 69سال سے ملکی قتدار پر قابض ہیں اور انہی خاندانوں کے چشم و چراغ اسمبلیوں میں نظر آتے ہیں ۔اگر طلباء یونینز پر پابندی نہ لگتی تو آج سیاست کے ساتھ یہ کھلواڑ نظر نہ آتا۔