سندھ کرمنل پراسیکیوشن بل سے برسراقتدار پارٹی کو اب کھلی چھٹی مل گئی ہے،اسمبلی کی قرار داد کے ذریعے کراچی آپریشن میں سیکورٹی کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ،سندھ حکومت اپنے کچھ اشخاص کو ہر حال میں احتساب کے شکنجے سے چھڑانا چاہتی ہے

سینئر سیاستدان حلیم عادل شیخ کا بیان

منگل 19 جنوری 2016 20:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) سیاسی وسماجی رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کرمنل پراسیکیوشن بل قانون کی عملدآری میں کسی مذاق سے کم نہیں ہے ، اسمبلی کی قرار داد کے ذریعے کراچی آپریشن میں سیکورٹی کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ،سندھ حکومت اپنے کچھ اشخاص کو ہر حال میں احتساب کے شکنجے سے چھڑانا چاہتی ہے ،لگتا ہے سندھ کی برسراقتدار پارٹی کو اب کھلی چھٹی مل گئی ہے ،اس نئے قانون کے نفاذ سے اب سندھ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ جس شخص کو قانون سے بچانا چاہے اس کو مقدمات اور قید سے بچا سکتے ہیں یہ قانون جس تیزی سے بنوایا گیا اس سے حکومت کی بدنیتی کا اظہار ہوتا ہے ۔

قانون کے تصور میں اس قسم کے قانون کو پہلے مشتہرکرنا چاہیے تھاتاکہ اس کے نفاذ میں عوام اپنی رائے کا اظہار کرسکیں اس کے بعد قانون سازی کی طرف جانا چاہیئے تھامگر حکومت جانتی تھی کہ عوام اپنے لٹیرو ں کے حق میں کبھی نہیں آواز بلند کریگی اس طرح انہیں کبھی عوامی حمایت حاصل نہیں ہوگی ،لہذا سندھ حکومت اس بل کو پاس کرنے کے لیے قانون اور عوام سے خفیہ رکھا،اوراپنی اکثریت کی بنیاد پر صوبائی اسمبلی سے منظور کروالیا۔

(جاری ہے)

اپنے سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے نیشنل ایکشن پلان کے راستے میں بڑے پتھروں کو حائل کرنے کی کوشش کی ہے جس سے پرتشدد کارروائیاں کرنے والوں اور سہولت کاروں قانون نافذ کرنے والے پر بالادستی حاصل ہوچکی ہے،انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں آگے ہی کمی آئی ہے تھر میں آئے روز کی بھوک اور افلاس سے ہونے والی اموات آئے روز بڑھ رہی ہے جبکہ سندھ اسمبلی میں بیٹھے وزراصرف بیانات کے زریعے تھر کے لوگوں کی خدمت میں مصروف ہیں پیپلزپارٹی کو گزشتہ چار سالوں سے جب عوام کا خیال نہیں آیا تواب کس طرح وہ تھر کی مرتی ہوئی عوام کو بچائیں گے اس وقت کراچی جیسا شہر جو پورے پاکستان کا حب ہے آج سیوریج کے پانی میں ڈوب گیا ہے اور ان لوگوں کو اپنے جرائم پیشہ افراد کو آزاد کروانے کی فکر لگی ہوئی ہیں ۔