موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں زراعت، توانائی اور پانی کے شعبے شدید دباوٴمیں ہیں، وفاقی وزیر عارف احمد خان

ان خطرات پر قابو نہیں پایا گیا تو پاکستان کوشدید غذائی ، توانائی اور پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے شجرکاری کو فروغ دینے کے لیے تمام متعلقہ صوبائی محکموں کو شجرکاری کو فروغ دینا ہوگا، وفد سے ملاقات

منگل 19 جنوری 2016 19:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 جنوری۔2016ء ) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی عارف احمد خان سے بین الاقوامی سائنسدانوں، تحقیق دانوں اور ماہرین موسمیاتی تبدیلی، ماحولیات اور پائیدار ترقی پر مبنی ایک اہم وفد نے منگل کو ملاقات کی ۔ وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران پاکستان کو درپیش موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز اور اس سلسلے میں وفاقی وزارت کا مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں سے جاری تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

اس وفد جس کی سربرائی اسلام آباد میں واقع سسٹین ایبل ڈوولپمینٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر عابد سلیری اور برطانیہ میں واقع اورسیز دوولپمینٹ انسٹیٹیوٹ کے سینئر ریسرچ فیلوڈاکٹر ایوا لُڈی نے کی۔

(جاری ہے)

وفاقی سیکریٹری نے اس وفد کو بتایا کہ پاکستان کو شدید موسمی خطرات کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں موجودہ حکومت اور وفاقی وزارت ہر ممکن اقدامات کررہی ہے تاکہ ملکی معیشت کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی مالی نقصان پر قابو پایاجاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں زراعت، توانائی اور پانی کے شعبے شدید دباوٴمیں ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان خطرات پر قابو نہیں پایا گیا تو پاکستان کوشدید غذائی ، توانائی اور پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور جس کے نتیجے میں بھوک اور بدحالی سے اموات میں اضافہ کے علاوہ معیشت اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے شروع کیے گئے ترقیاتی پروگرام بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں میں بے ترتیبی اور کمی کے باعث سحرا بڑرہے ہیں جس کی وجہ سے سرسبز زمین میں تیزی سے کمی ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، پاکستان کی کُل زمیں کا تقریباً اکتالیس ملین ہیکٹرز یا 51فیصدزمین کا حصہ صحرائی علاقوں پر مشتمل ہے اور اس میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث کمی اور بے ترتیب ہوتی ہوئی بارشوں کے نتیجے میں اضافہ ہورہا ہے۔

وفاقی سیکرٹری عارف احمد خان نے کہا کہ اس بڑھتے ہوئے صحرا کو روکنے کے لیے شجرکاری ایک اہم موٴثر اور سستا طریقہ ہے۔ تاہم ملک میں شجرکاری کو فروغ دینے کے لیے تمام متعلقہ صوبائی محکموں کو شجرکاری کو فروغ دینا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مختلف موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مطابق پزیری انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس کے لے خاص کر زندگی گذارنے کے طریقوں میں بنیادی مثبت تبدیلی لانا ہوگی۔

متعلقہ عنوان :