ارکان کی تجویز پر جماعت اسلامی کی طرف سے جمعہ کو چھٹی کر نے کے حوالے سے قرارداد ایوان کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد

جمعہ کی نماز کے بعد پھیل جانے اور اﷲ کا فضل تلاش کرنے کا حکم ہے ٗیہ کوئی مذہبی ایشو نہیں ٗخواجہ آصف

منگل 19 جنوری 2016 19:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی نے جماعت اسلامی کی طرف سے جمعہ کو چھٹی کر نے کے حوالے سے قرارداد ایوان کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردی ۔ منگل کو اجلاس کے دوران صاحبزادہ طارق اﷲ نے قرارداد پیش کی کہ ’’ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت جمعہ کو ہفتہ وار چھٹی قرار دینے کیلئے اقدامات اٹھائے‘‘۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ اگر عبادت کے لئے چھٹی کی بات کی جارہی ہے تو ہم سب نماز جمعہ باجماعت ادا کرتے ہیں‘ اس معاملہ کا تعلق وزارت داخلہ سے ہے‘ قرارداد وزارت داخلہ کو بھجوا دیں گے۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ اسلام میں جمعہ کے دن کو عید کا دن قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس میں غرباء‘ مساکین اور امیر لوگ مل کر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ملک میں جمعہ کی چھٹی کی جائے یہ ملک کے لئے خیر و برکت کا باعث بنے گا۔ شیر اکبر خان نے بھی قرارداد کی حمایت کی اور کہا کہ حکومت اور اس معزز ایوان سے توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح ذوالفقار علی بھٹو نے جمعہ کی چھٹی کا اعلان کیا تھا ہمیں بھی ان کی تقلید کرنی چاہیے۔ عائشہ سید نے کہا کہ جمعہ تمام دنوں کا سردار دن قرار دیا گیا ہے اس دن کی فضیلت سے انکار ممکن نہیں ہے، جمعہ کی چھٹی نہ ہونے کی وجہ سے کام کے حوالے سے کئی مسائل درپیش ہیں، چھٹی نہ ہونے سے ہم عبادت نہیں کر پاتے۔

مولانا امیر زمان نے کہا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں اﷲ نے آپؐ کو جمعہ کا دن عبادت کے لئے عطا کیا۔ آپؐ کا فرمان ہے کہ جمعہ کا دن ہمارے لئے عید کا دن ہے۔ نفیسہ عنایت اﷲ خٹک نے کہا کہ سارے عالم اسلام میں جمعہ کی چھٹی کو اہمیت دی گئی ہے۔ ہمیں بھی جمعہ کی چھٹی کو یقینی بنانا چاہیے۔ چھٹی کرانے سے ہمارا دنیا سے کاروباری رابطہ منقطع نہیں ہوگا۔

کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ جمعتہ المبارک کی فضیلت سے کسی کو انکار نہیں ہے، اﷲ کا حکم ہے کہ جب جمعہ کی اذان ہو تو ہمیں تمام مشاغل چھوڑ کر جمعہ کی نماز کی تیاری کرنی چاہیے۔ اگر یہ معاملہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اٹھایا جائے تو ہم اس کا ساتھ دیں گے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ اس قرارداد کی سب حمایت کرتے ہیں۔ اصل خیر نماز ہے اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور نے نظام صلوۃ کا اہتمام کیا ہے۔

اس میں نماز جمعہ سمیت پانچوں وقت کی نماز کا کیلنڈر تیار کیا ہے اور اذان کے وقت کے ساتھ ساتھ باجماعت نماز کا وقت بھی مقرر کیا گیا ہے۔ اﷲ کا حکم ہے کہ جمعہ کی اذان ہو جائے تو سب کام چھوڑ دیئے جائیں اور نماز کی ادائیگی کے بعد پھر اپنے کام میں مشغول ہو جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں تلاوت کے بعد نعت رسول مقبول کا آغاز خوش آئند ہے۔ اس کے بعد حدیث مبارکہ بھی پڑھی جائے تو اور اچھا اقدام ہوگا۔

ہماری کوشش ہے کہ اسلام آباد کے بعد چاروں صوبوں میں نظام صلوۃ متعارف کرایا جائے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سے بھی جلد ملاقات ہوگی ۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ قرارداد پر مزید بحث کرانے کی بجائے اس کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ کمیٹی کو بھجوانے کی بجائے قرارداد منظور کرکے حکومت کو بھجوا دی جائے‘ حکومت چھ ماہ میں اس کا جواب دے سکتی ہے۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ منظور کرکے بھجوانے سے درست تاثر نہیں جائے گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جمعہ کی نماز کے بعد پھیل جانے اور اﷲ کا فضل تلاش کرنے کا حکم ہے، یہ کوئی مذہبی ایشو نہیں ہے، ہمیں نہ صرف کام کرنا چاہیے بلکہ ہفتہ کے سات دن کام کرنا چاہیے۔ اگر قرارداد منظور کرکے حکومت کو بھجوا دی گئی عملدرآمد نہ ہوا تو ایشو بن جائے گا۔

بہتر ہے کہ معاملہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دین اسلام میں جمعتہ المبارک کو مقدس دن قرار دیا گیا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے‘ ہم سب مسلمان ہیں۔ بہت سے لوگ ہم میں سے نماز پنجگانہ کی پابندی کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے جو بات کی ہے میں اس کی تائید کرتا ہوں۔ کام کرنا بھی عبادت ہے‘ ہمیں اعتدال والی روش اختیار کرنی چاہیے ٗ ہمارے ماضی کے رویوں نے ہمیں یہاں تک لاکھڑا کیا ہے۔ جمعہ کے دن کی مناسبت سے سرکاری سطح پر وقفہ زیادہ دیا جاتا ہے۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ ملک میں جمعہ‘ ہفتہ اور اتوار تین چھٹیاں ہیں۔ اگر جمعہ کو چھٹی نہیں کرنی تو دو چھٹیوں کو بھی ختم کردیا جائے بعد ازاں سپیکر نے اس قرارداد کو کمیٹی کے سپرد کردیا۔

متعلقہ عنوان :