ڈی ایچ اے اسکینڈل ،نیب نے کامران کیانی کی انٹر پول کے ذریعے گرفتاری کیلئے وزارت داخلہ سے رابطے کا عندیہ دیدیا

منگل 19 جنوری 2016 13:20

ڈی ایچ اے اسکینڈل ،نیب نے کامران کیانی کی انٹر پول کے ذریعے گرفتاری ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 جنوری۔2016ء) ڈیفنس ہاسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سٹی لاہور کے 16ارب روپے کے اسکینڈل میں نامزدکامران کیانی کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے سمن کی وصولی سے انکار کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے ممکنہ طور پر ان کی انٹر پول کے ذریعے گرفتاری کے لیے وزارت داخلہ سے رابطے کا عندیہ دے دیا۔ نجی ٹی وی کو نیب کے ذرائع نے بتایا کہ ہم سمن لے کر کامران کیانی کے گھر گئے تھے تاہم ان کے اہل خانہ نے اسے وصول کرنے سے انکار کردیا۔

اس حوالے سے یاد دہانی کا ایک نوٹس بھی بھیجیں گے۔اگر کامران کیانی نے نیب کے سامنے پیشی سے گریز کیا تو ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے لیے ممکنہ طور پر وزارت داخلہ سے رید وارنٹ حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

کامران کیانی کے بھائی (ر) بریگیڈئیر امجد کیانی نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ وہ کامران کے حوالے سے نیب کے کسی بھی نوٹس سے لاعلم ہیں۔

یہ میرے علم میں نہیں ہے۔نیب کی تفتیش میں کامران کیانی کی شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کے بھائی نے کہا کہ میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، جیسا کہ میں اس سے بھی لاعلم ہوں۔اس سے قبل امجد کیانی نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بھائی کسی بھی غلط چیز میں ملوث نہیں ہیں اور انہیں اسکینڈل کے حوالے سے نیب کی تفتیش میں شمولیت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی ان دنوں دبئی میں مقیم ہیں۔ایک اور ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کامران کیانی نیب کی تفتیش میں شمولیت کے حوالے سے موجودہ حکومت میں موجود اپنے دوستوں سے مشاورت کررہے ہیں۔جب تک کامران کیانی کو مخصوص ضمانتیں نہیں مل جاتی وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔دوسری جانب نیب نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کر مزکری ملزم کی فرم گلوباکو کا مزید ریکارڈ ضبط کرلیا۔

ذرائع کے مطابق بیورو نے گلوباکو کے مالک حماد ارشد کے مزید دو ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا ہے تاہم بیورو نے گرفتاری کی تصدیق نہیں کی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیفنس ہاسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے اس سے قبل مذکورہ اسکینڈل میں کامران کیانی کی کمپنی کا نام شامل نہیں کیا تھا لیکن اب ان کی فرم کو گلوباکو کمپنی کے ساتھ ملزم نامزد کردیا گیا ہے۔نیب کے مطابق گلوباکو نے ڈی ایچ اے ای ایم ای کے ساتھ نومبر 2009ء میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق کھوکھر نیاز بیگ کے قریب 25000کنال زمین پر ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے منصوبے کے لیے زمین کی فراہمی پر اتفاق ہوا تھا۔

مذکورہ فرم صرف 13،103کنال زمین خریدنے میں کامیاب ہوسکی جو متفرق مقامات پر موجود ہے جبکہ ملزم نے مجموعی رقم میں سے صرف ایک ارب 82کروڑ روپے خرچ کرکے 13،103کنال زمین کی خریداری کی تھی۔بعد ازاں حماد ارشد نے عوام سے الاٹمنٹ لیٹر جاری کرنے کی مد میں 15ارب 47کروڑ روپے وصول کیے اور انہیں اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کروایا۔نیب کا کہنا ہے کہ ملزم نے یہ پیسہ ذاتی حیثیت میں استعمال کیا اور اس سے دیگر کاروبار میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ ڈی ایچ اے سٹی لاہور میں کسی بھی قسم کا ترقیاتی کام نہیں کروایا گیا۔

مزید کہا گیا کہ حماد ارشاد نے فوجی اہلکاروں کے خاندانوں اور شہدا ء کو دھوکا دے کر ان سے اربوں روپے وصول کیے۔اب تک ڈی ایچ اے میں 11،715 متاثرہ افراد رجسٹرڈ ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ گلوباکو کمپنی (جو کہ اورنج ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ ایڈن پرائیویٹ لمیٹڈ کی ایک شاخ ہے) نے جان بوجھ کر اس منصوبے میں تاخیر کی اور زیادہ مالی فوائد کے لیے مختلف حربے استعمال کیے۔نیب نے 26جنوری تک حماد ارشاد کا جسمانی ریمانڈ حاصل کررکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :