وزارت پٹرولیم نے گیس صارفین سے الگ طور پر 10 ارب روپے کی ریکوری کی منصوبہ بندی کرلی
سمری اتنی جلد بازی میں جاری کی گئی کہ دو بڑے سٹیک ہولڈرز کو بھی اس سے آگاہ نہیں کیا گیا ، رپورٹ
منگل 19 جنوری 2016 12:12
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 جنوری۔2016ء) گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ( جی آئی ڈی پی ) کے اربوں ڈالر اکٹھے کرنے کے باوجود وزارت پٹرولیم گیس صارفین سے الگ طور پر 10 ارب روپے کی ریکوری کی منصوبہ بندی کر رہی ہے ۔ تاکہ گیس کمپنیز کے لئے پائپ لائنز بنائی جا سکے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت رواں مالی سال کے دوران گیس سیل پر جی آئی ڈی پی کے ذریعے 145 ارب روپے اکٹھا کرنا چاہتی ہے ۔
اور اس میں پارلیمنٹ اور عدالتوں کو بھی باور کرایا ہے کہ یہ رقم گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے استعمال ہو گی ۔ جی آئی ڈی پی کو گزشتہ پانچ سالوں سے مختلف کیٹگری کے صارفین سے اکٹھا کیا گیا ہے جس کا مقصد گیس پائپ لائن انفراسٹرکچر کے لے فنڈ کا انتظام کرنا ہے تاکہ ترکمستان اور ایران سے مجوزہ گیس پائپ لائن کو سہولیات فراہم کی جا سکیں ۔(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت پٹرولیم کی درخواست پر غور کیا گیا تاکہ صارفین سے 101 ارب روپے وصول کی جا سکیں ۔
تاکہ گیس کمپنیاں درآمد شدہ ایل این جی کو ٹرانسمٹ کرنے کے لئے پائپ لائن تعمیر کر سکیں ۔ وزارت پٹرولیم نے ای سی سی پر بھی زور دیا ہے کہ وہ دو گیس کمپنیوں کو اجازت دیں تاکہ وہ سرمایہ کاری پر ریٹرن کلیم کر سکیں ۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایک سمری اتنی جلدی میں پیش کی گئی کہ یہ دو بڑے سٹیک ہولڈر کو بھی نہیں دی گئی جن میں وزارت خزانہ اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی شامل ہے ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
عالمی عدالت کو امریکی اور اسرائیلی حکام کی دھمکیاں پریشان کن، ماہرین
-
امریکہ: غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے طلباء سے ناروا سلوک پر تشویش
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.