و زیراعظم اور آرمی چیف کا سعودی عرب اور ایران کا دورہ امت مسلمہ کے لئے خوش آئند ہے ، سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ

پیر 18 جنوری 2016 13:58

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 جنوری۔2016ء) و زیراعظم اور آرمی چیف کا سعودی عرب اور ایران کا دورہ امت مسلمہ کے لئے خوش آئند ہے لیکن ضروری ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف ڈھاکہ بھی جائیں اور حسینہ واجد سے نام نہاد جنگی جرائم کے ٹریبونلزکے ذریعے جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کو سزائے موت دینے پر احتجاج کرتے ہوئے ان سے سہ فریقی معاہدہ پر عمل درآمد کروائیں۔

اگر بنگلہ دیشی حکومت سے سہ فریقی معاہدے پر بات چیت نہ کی گئی اور بھارت کو کھلی چھٹی دی گئی تو یہ بات آگے جا کر پاکستان کی فوج ، جرنیلوں اور سول بیوروکریسی تک پہنچے گی، عالم اسلام بھی بے حسی ترک کرے اور شیخ حسینہ واجد حکومت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کرے ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی اس بات کا نوٹس لیں کہ بنگلہ دیش میں نام نہاد جنگی جرائم کے ٹریبونل سے پھانسیوں کی سزائیں اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے ۔

بنگلہ دیش میں خواتین ، طالبات کو پکڑ پکڑ کر جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈالا جارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش کی صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ ہماری حکومت ،افواج پاکستان، وزارت خارجہ اس معاملے کو اتنا آسان نہ سمجھیں او ر بے حسی چھوڑیں ۔ او آئی سی ، اقوا م متحدہ کی سیکورٹی کونسل ، جنرل اسمبلی میں معاملے کو اٹھایا جائے کیونکہ بنگلہ دیشی حکومت بھارت کی ایما پر سہ فریقی معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مولانا مطیع الرحمن نظامی عالمی اسلامی تحریکوں کے معتبر رہنما ہیں وہ بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے کئی مرتبہ رکن منتخب ہوئے اور کابینہ کے ممبر رہے ہیں اور اپوزیشن رہنما کی حیثیت سے بھی بڑا مقام حاصل کیا ، لیکن بیالیس سال بعد شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے نام نہاد جنگی جرائم کے ٹریبونل اور سپریم کورٹ کے ہندو چیف جسٹس نے مولانا مطیع الرحمن نظامی کی سزائے موت کی توثیق کر دی اور اب حکومت ان کی سزا پر عملدرآمد کروانا چاہتی ہے ۔ حکومت پاکستان ہوش کے ناخن لے اور ان ظالمانہ سزاؤں کے خلاف اپنا ردعمل دے ۔

متعلقہ عنوان :