آزادانہ تجارت کے معاہدے پر وزارت تجارت اور ایف بی آر میں اختلافات شدت اختیار کرگئے

اعتماد میں نہیں لیا جاتا جس سے ٹیکس اکٹھا کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایف بی آر نے تحفظات وزیر اعظم تک پہنچا دیئے وزیراعظم کا سخت برہمی کا اظہار ،وزارت تجارت کو احکامات جاری

اتوار 17 جنوری 2016 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 جنوری۔2016ء) آزادانہ تجارت کے معاہدے پر وزارت تجارت اور ایف بی آر کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ ایف بی آر نے معاہدے پر اپنے تحفظات وزیر اعظم تک پہنچا دیئے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وزیراعظم کو بتایا ہے کہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر ایف بی آر کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جس سے ٹیکس اکٹھا کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وزارت تجارت دوسرے ممالک سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے لئے ایف بی آر کو مذاکراتی کمیٹی میں نمائندگی نہیں دے رہی۔

جس پر ایف بی آر کو شدید تحفظات ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف بی آر نے ملائیشیا اور چین کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے مذاکرات میں ایف بی آر کو آن بورڈ نہیں لیا گیا جس سے ریونیو وصولی متاثر ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

اب وزارت تجارت سری لنکا سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے مذاکرات کر رہی ہے جس سے ایف بی آر کو تحفظات ہیں اور ایف بی آر نے سری لنکا سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے مذاکراتی عمل کیلئے کمیتی میں ایف بی آر کو شامل کرنے کی درخواست کر چکی ہے مگر وزارت تجارت سے مثبت جواب نہیں ملا۔

اس حوالے سے وزارت تجارت کی شکایت وزیراعظم تک پہنچا دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو اعتماد میں نہ لینے پر وزیراعظم نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور اس معاملے پر وزارت تجارت کو احکامات جاری کر دیئے کہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی مذاکراتی کمیٹی میں ایف بی آر کو نمائندگی دی جائے اور ٹیکس متعلق تمام معاملات میں ایف بی آر کو اعتماد میں لیا جائے