افغان امن عمل کے بارے میں دوسرا چارفریقی اجلاس (کل) کابل میں ہوگا ،طالبان نمائندوں کی شرکت کا امکان

پاکستان، چین، افغانستان اور امریکا کے نمائندوں پر مشتمل 4 ملکی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا

اتوار 17 جنوری 2016 15:45

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 جنوری۔2016ء ) افغانستان میں امن عمل سے متعلق پاکستان، چین، افغانستان اور امریکا کے نمائندوں پر مشتمل 4 ملکی رابطہ کمیٹی کا دوسرا اجلاس(آکل ) پیر کوکابل میں ہوگا جس میں طالبان نمائندوں کی شرکت کا بھی امکان ہے ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق افغان عمل امن کے حوالے سے چار رکنی گروپ جس میں پاکستان، چین، افغانستان اور امریکا شامل ہیں کا دوسرا اجلاس(کل ) پیر کوکابل میں ہوگا جس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا اور مستقبل کے لئے روڈ میپ پر بات چیت کی جائے گی۔

چار ملکی رابطہ کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں طالبان نمائندوں کی شرکت کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے ۔افغان امن عمل سے متعلق پاکستان، چین، افغانستان اور امریکا کے نمائندوں پر مشتمل چہار ملکی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس گیارہ جنوری پیر کو اسلام آباد میں ہوا تھا ۔

(جاری ہے)

اس اجلاس میں نائب افغان وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی پاکستان کے سکیرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری، افغانستان اور پاکستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ اولسن اور چین کے افغانستان میں سفیر ڈنگ زی جن نے اپنے ممالک کی نمائندگی کی۔

اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چاروں ممالک پر مستمل چہار فریقی گروپ نے کام کرنے کے طریقہ کار کو اپناتے ہوئے افغانستان میں امن اور مفاہمت کے عمل کے لئے اپنے باقاعدہ اجلاس جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔افغان امن مذاکرات میں افغانستان کی جانب سے مرکزی مذاکرات کار نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ طالبان عسکریت پسند مذاکراتی عمل کا حصہ بنیں گے تاہم ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ اگر اس حوالے سے فوری نتائج حاصل نہ ہوئے تو امن عمل کی عوامی حمایت میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں گزشتہ سال جون میں افغان طالبان اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ہوئی تھی۔ ان مذاکرات میں پہلی مرتبہ امریکا اور چین کے نمائندوں نے بھی مبصر کے طور پر شرکت کی تھی۔ تاہم بعد میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی موت کی خبر کے بعد یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔

تاہم گزشتہ ماہ اسلام آباد میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کے تحت کانفرنس کے موقع پر چہار فریقی مفاہمتی عمل کو بحال کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ دسمبر 2014 کے وسط تک نیٹو اور امریکی افواج کا پہلے سے طے شدہ معاہدے کے تحت افغانستان سے انخلاء مکمل ہوگیا تھا جس کے بعد طالبان کی کارروائیوں میں تیزی آگئی اور عسکریت پسند بیک وقت کئی محاذوں پر افغان فورسز سے لڑائی میں مصروف ہیں۔