شام میں داعش کے حملوں میں 85 شہریوں اور50 فوجیوں سمیت 135 افراد ہلاک،متعدد زخمی

روسی فضائیہ کے اپوزیشن کے ٹھکانوں پر 50 فضائی حملے،متعدد عام شہریوں سمیت کئی جنگجو مارے گئے ،تنظیم انسانی حقوق شامی شہروں کے محاصرے کے خلاف ملک گیر اور عالمی سطح پر احتجاج جاری، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمیشنز میں احتجاجی یاداشتیں بھی پیش کی گئیں،شام کے محصور علاقوں میں حالات تیزی سے بگڑ سکتے ہیں،اقوام متحدہ کا انتباہ

اتوار 17 جنوری 2016 15:09

دمشق/نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 جنوری۔2016ء ) شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش ) کے حملوں میں 85 عام شہریوں اور 50 شامی فوجیوں سمیت 135 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ،دوسری جانب شامی شہروں کے محاصرے کے خلاف ملک گیر اور عالمی سطح پر احتجاج جاری ہے ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمیشنز میں احتجاجی یاداشتیں بھی پیش کی گئیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے جاری کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 24گھنٹوں کے ”داعش“ کے حملوں میں مشرقی شہر دیر الزور میں 85 عام شہریوں اور 50 فوجیوں سمیت 135 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ انسانی حقوق آبزرویٹری نے اپنی رپورٹ بتایا ہے کہ مشرقی شہر دیر الزور میں داعش کے حملے میں کم سے کم 135افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کم سے کم 300 شہری ہلاک ہوئے۔رپورٹ کے مطابق حلب شہرمیں شام کی سرکاری فوج نے معاون ملیشیا کے تعاون سے کئی دیہات پر قبضے کے لیے نئی فوجی کارروائی شروع کی ہے۔ شامی فوج کویرس فوجی اڈے کو ملانے والی شاہراہ کو کھولنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حلب کے بعض دیہات سے داعش کی پسپائی کے بعد شامی فوج کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے جس کے بعد شامی فوج ملک کے اقتصادی مرکز کہلوانے والے شہر پر قبضے کے لیے پرتول رہی ہے۔

ادھر شامی اعتدال پسند اپوزیشن کی نمائندہ جیش الحر کے سربراہ جنرل احمد بری کا کہنا ہے کہ اسدی فوج حلب میں میں عفرین، نبل ، الزھراء اور باشکوی نامی محاذوں پر اپنی قوت مجتمع کر کے ایک نئے حملے کی تیاری کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلابی کارکنوں نے الحرش، خان طومان، جنوبی اور مغربی حلب کے مورچوں پر شامی فوج کے متعدد حملے پسپا کر دیے ہیں۔

شام کے محاذ جنگ سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ حلب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں روسی فوج کے جنگی طیاروں نے اپوزیشن ٹھکانوں پر 50 سے زاید فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد عام شہریوں سمیت کئی جنگجو مارے گئے ہیں۔حلب میں روسی فوج نے ایک ایسے وقت میں فضائی حملوں میں تیزی لائی ہے جب دو روز قبل اپوزیشن فورسز نے گھمسان کی لڑائی کے بعد غزل الخلفتلی اور الناصریہ کے مقامات پر قبضہ کرتے ہوئے شامی فوج کو وہاں سے نکال باہر کیا تھا۔

اس وقت حلب شام میں اپوزیشن گروپوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ شامی فوج روسی فضائیہ کی بمباری کے سائے میں شہر کے مختلف اطراف میں آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ شہر کے جنوبی علاقوں میں اسدی فوج اور اس کے حامی جنگجووٴں نے پیش قدمی کی ہے۔شامی فوج ادلب کے جنوبی قصبوں کفریا اور الفوعہ پر قبضے کی کوشش کرتے ہوئے ان دونوں کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اللاذقیہ میں اسدی فوج اور اس کے مخالف گروپوں کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ شامی فوج نے جنل الترکمان کی سمت سے باغیوں کے مورچوں پر قبضے کی کوشش کی ہے تاہم انقلابی فورسز نے جوابی کارروائی میں سرکاری فورسز کے حملے پسپا کر دیے ہیں۔ تل طعموما اور دغدغان قصبے پر قبضے کی کوشش بھی ناکام بنا دی گئی ہے۔دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے شام کے محصور علاقوں میں ’تیزی سے بگڑتے ہوئے حالات کے بارے میں خبر دار کیا ہے۔

دوسری جانب شام میں کئی سال سے سرکاری فوج،اس کے حامی اجرتی قاتلوں اور بشارالاسد نواز لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے جنگجووٴں کی جانب سے نہتے شہریوں کو بھوک اور ننگ میں مبتلا کرنے کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے گزشتہ روز شام کے محصورین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منایا۔ اس موقع پر ترکی، جرمنی، فرانس، آئرلینڈ، امریکا اور کینیڈا سمیت کئی عرب اور مغربی ممالک میں بڑے بڑے احتجاجی جلوس نکالے گئے۔

گذشتہ روز احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمیشنز میں شام کے محصورین کی حمایت اور اسد رجیم اور اس کی حامی ملیشیاوٴں کی مسلط کردہ ناکہ بندیوں کے خلاف احتجاجی یاداشتیں بھی پیش کی گئیں۔واضح رہے کہ شام میں پانچ برس سے جاری لڑائی میں اب تک 250,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔