حکومت صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ پولیوکے مکمل تدارک کیلئے بھی پر عزم ہے،ثناء اﷲ زہری

پولیو مرکز کے قریب بم دھماکے اور سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت کے باوجود پولیو مہم کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا وفاقی حکومت اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سراہا گیا ہے اس کیلئے پولیو رضاکار اور سیکورٹی ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان کا اعلی سطحی اجلاس سے خطاب

جمعہ 15 جنوری 2016 22:56

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 جنوری۔2016ء ) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ خان زہری نے کہا ہے کہ حکومت صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پولیوکے مکمل تدارک کے لئے بھی پر عزم ہے گزشتہ دنوں پولیو مرکز کے قریب ہونے والے بم دھماکے اور سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت کے باوجود جاری پولیو مہم کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا جسے وفاقی حکومت اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سراہا گیا ہے اس کے لئے پولیو رضاکار اور سیکورٹی ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا جس میں محکمہ صحت کی جانب سے معمول کے حفاظتی ٹیکہ جاتی نظام کو موثر بنیادوں پر استوارکرنے اور محکمہ صحت کے بعض دیگر اہم منصوبوں کی پیشرفت کے حوالے سے بریفننگ دی گئی سینیٹر آغا شہباز درانی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک تھے جبکہ سیکرٹری صحت نورالحق بلوچ اور منیجر ای پی آئی ڈاکٹر شاکر بلوچ کی جانب سے اجلاس کو بریفنگ دی گئی چیف سیکرٹری بلوچستان نے وزیراعلیٰ کوآگاہ کیا کہ وفاقی حکومت اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے باقاعدہ طور پر انہیں بجھوائے جانے والے پیغام میں دہشت گردی کے واقعہ کے باوجود کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں پولیو مہم کے کامیاب انعقاد کو ناقابل یقین کارکردگی قرار دیتے ہوئے حکومت بلوچستان کے پولیو کے خاتمے کے لئے جاری اقدامات کو سراہا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ستمبر 2015سے جنوری 2016تک بلوچستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں کی کارکردگی بہتر ہوگی تو صوبے کی مجموعی صورتحال میں بہتری رونما ہوگی لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان شعبوں میں اصلاحات کے ذریعہ ایسی مثبت تبدیلیاں لائی جائیں جن سے عوام براہ راست مستفید ہوسکیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے صوبے کے ضلعی ہسپتالوں کو بااختیار بنانے کے لئے جاری اقدامات کی فوری تکمیل کی ہدایت کی انہوں نے کہا کہ محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے اور ان میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے صرف کاغذی کاروائی یا سمریوں پر اکتفا نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ سیاست میں ملوث ڈاکٹروں، اساتذہ اور انجینئرز کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے انہیں نوکریوں سے برخواست کیا جائے اور ڈاکٹروں کو ان کے علاقوں میں تعینات کیا جائے جبکہ ضلعی ہسپتالوں میں ماہر ڈاکٹروں بالخصوص گائناکالوجسٹ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔

وزیراعلیٰ نے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کو فوری بحال کرکے وہاں اسپیشلسٹ ڈاکٹر تیار کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں اپنے ہسپتالوں کو اس طرز پر استوار کرنا ہے کہ مریض وہاں اعتماد اوراطمینان محسوس کرے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں انستھیزیئسٹ کی عدم دستیابی نالائقی اور بدقسمتی ہے لہٰذا اس کمی کو دورکرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

وزیراعلیٰ نے سنڈیمن صوبائی ہسپتال میں نوتعمیر شدہ ٹراما سینٹر کی فوری فعالی کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے ماں اور بچے کی صحت کے تحفظ اور ان کی شرح اموات پر قابو پانے کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے پولیو کے ساتھ ساتھ خسرہ اور بچوں کے دیگر موذی امراض کے تدارک کیلئے معمول کے حفاظتی ٹیکہ جاتی نظام کو مؤثراورفعال بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے اسلام آباد اورلاہور کے حالیہ دوروں کے دوران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ کوئٹہ میں پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ہسپتال کے قیام سے متعلق امورپرتبادلہ خیال ہوا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی خواہش ہے کہ وہ خود منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شریک ہوں انہوں نے ہدایت کی کہ فروری کے اوائل میں تمام انتظامات مکمل کرکے منصوبے کاسنگ بنیاد رکھنے کی تیاری کی جائے۔

اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان نے کہا کہ وہ چیف سیکریٹری پنجاب کے ساتھ رابطہ کرکے منصوبے کے جلد از جلد آغاز کے حوالے سے بات کریں گے تاکہ اسے حتمی شکل دی جاسکے۔ اجلاس کو حفاظتی ٹیکہ جاتی پروگرام کے حوالے سے بتایا گیا کہ صوبے کی 668یونین کونسلوں میں سے صرف 445 میں حفاظتی ٹیکوں کے مراکز ہیں جنہیں فعال کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر یونین کونسلوں میں بھی مراکز قائم کئے جائیں گے ۔

حفاظتی ٹیکوں کے مراکز کی بھرپور فعالی اور نئے مراکز کے قیام سے نہ صرف 12سال تک کے عمر کے بچوں کو 9 موذی امراض سے تحفظ ملے گا بلکہ بچوں اور ماؤں کی شرح اموات میں بھی کمی آئے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ویکسینیٹروں کو موٹر سائیکلیں بھی فراہم کی جارہی ہیں تاکہ وہ دور درا ز علاقوں میں جاکر بچوں کی ویکسینشن کرسکیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کی ساڑھے چھ ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تربیت کی فراہمی کا آغاز بھی کیا گیا ہے علاوہ ازیں ٹیکہ جاتی پروگرام کی نگرانی کے لئے ای ویکسینیشن پروگرام کا آغازکیا جارہا ہے جس کے تحت ویکسینٹرز کو موبائل فون دیئے جائیں گے جس کے ذریعے وہ ہر اس بچے کی تفصیل اور تصویر نگران مرکز کو ارسال کریں گے جس کی ویکسینیشن کی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں 17اضلاع کی 34یونین کونسلوں میں اس پروگرام کا آغاز کیا جارہا ہے اور 2020تک پورا صوبہ اس پروگرام سے منسلک کردیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ صوبے میں پولیو کی صورتحال تسلی بخش ہے اور 2015میں پولیو کے صرف سات کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 2015میں صوبے بھر میں خسرہ سے بچاؤ کی خصوصی مہم چلائی گئی جس کی کوریج 93فیصد رہی۔ پولیوکے حوالے سے حساس اضلاع کوئٹہ اور قلعہ عبداﷲ میں گذشتہ تین ماہ کے دوران حاصل کئے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی منفی رہی حکومت پنجاب کی جانب سے امراض قلب کے ہسپتال کے قیام کے حوالے سے بتایا گیا کہ 2ارب روپے کی لاگت کے اس منصوبے کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے 15ایکڑ اراضی فراہم کردی گئی ہے اوردونوں صوبوں کے محکمہ صحت کے درمیان رابطے قائم ہیں۔

منصوبے پر عملدرآمد کا یونٹ قائم کردیاگیا ہے۔ تاکہ جلد از جلد منصوبے پر کام کا آغاز ہوسکے ایک سال میں یہ منصوبہ مکمل کرلیا جائے گامنصوبے کے تعمیراتی کام کے دوران طبی عملے کو پنجاب میں تربیت کی فراہمی کاآغاز کردیا جائے گا۔ سیکریٹری صحت نے بتایا کہ شیخ زید ہسپتال کوئٹہ میں جدید مشینری فراہم کردی گئی ہے اوریہ ہسپتال اسٹیٹ آف دی آرٹ کا نمونہ ہے جہاں پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ قائم کرکے 108ڈاکٹروں کو تربیت کی فراہمی کا آغاز بھی کردیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم سے ہسپتال کے افتتاح کی درخواست کی گئی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سنڈیمن صوبائی ہسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں انجیو گرافی مشینیں نصب کی گئی ہیں اور ان ہسپتالوں میں انجیوپلاسٹی اور اوپن ہارٹ سرجری کاآغاز کردیا گیا ہے۔ نیشنل ہیلتھ انشورنس پروگرام کے حوالے سے بتایا گیا کہ صوبے کے چار اضلاع کوئٹہ، لورالائی، لسبیلہ اور کیچ میں ابتدائی طورپر اس پروگرام کا آغازکیا جارہاہے جس کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ 244810غریب خاندانوں کو جاری کارڈ کے ذریعے سالانہ تین لاکھ روپے کی علاج ومعالجہ کی سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جائیں گی اور تین مراحل میں صوبے کے تمام اضلاع اس پروگرام سے منسلک ہوجائیں گے۔ وزیراعظم جلد اس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔

متعلقہ عنوان :