سندھ اسمبلی، سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2015ء کثرت رائے سے منظور

بل کا اطلاق انسداد دہشت گردی ،عام عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر بھی ہوگا، اپوزیشن کا احتجاج ،سیاہ قانون قرار دیدیا

جمعہ 15 جنوری 2016 20:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 جنوری۔2016ء) سندھ اسمبلی نے سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2015ء کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل کا اطلاق انسداد دہشت گردی اور عام عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر بھی ہوگا، اپوزیشن نے اسے سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی امور کے صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2015ء پیش کیا جو ایوان نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

ایوان سے منظور کردہ بل میں پراسیکیوٹرز کی تعیناتی اور ان کی کارکردگی کو موثر بنانے کے لئے ترمیم کی گئی ہے۔ حکومت کو انسداد دہشت گردی اور عام عدالتوں میں کسی بھی جرم میں زیر سماعت مقدمات عدالتی فیصلے سے قبل کسی بھی مرحلے پر واپس لینے کا اختیار ہوگا لیکن اس کے لئے حکومت پراسیکیوٹر جنرل یا کسی بھی پراسیکیوٹر کے ذریعے عدالتوں کو تحریری اسباب کے ساتھ کیس روکنے کی درخواست کرے گی تاہم عدالتوں کی اجازت کے بغیر کسی بھی ملزم کو رہا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2015ء کے منظور ہونے پر اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بل کو سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن، اقربا پروری اور جرائم کو تحفظ دینے کے لئے عجلت میں بل منظور کرایا گیا ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کی رکن نصرت سحر عباسی اور تحریک انصاف کے خرم شیز زمان نے ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے تحریک چلانے کی دھمکی دی ہے۔