پنجاب میں دہشتگردوں کی مالی معاونت پر 51افراد کو گرفتار کیا گیا ‘وزیرمملکت شیخ آفتاب احمد

مالی سال 2013-14میں فاٹا کیلئے 16580ملین روپے مختص کئے گئے تھے ‘ عبد القادر بلوچ آئندہ چار سے پانچ سال میں 200 لوکوموٹوز حاصل کئے جائیں گے ‘ریلوے انجنز کو پاکستان میں ہی تیار کروائیں گے ‘سعد رفیق کا سینٹ میں وقفہ سوالات کے دور ان اظہار خیال

جمعہ 15 جنوری 2016 17:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جنوری۔2016ء) سینیٹ کوبتایاگیا ہے کہ پنجاب میں دہشتگردوں کی مالی معاونت پر 51افراد کو گرفتار کیا گیا ‘ مالی سال 2013-14میں فاٹا کیلئے 16580ملین روپے مختص کئے گئے تھے ‘ آئندہ چار سے پانچ سال میں 200 لوکوموٹوز حاصل کئے جائیں گے ‘ریلوے انجنز کو پاکستان میں ہی تیار کروائیں گے۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ 2013-14ء کے بجٹ میں 1281 سکیموں کے لئے فنڈز رکھے گئے ‘ان میں ایک ہزار جاری اور 281 نئی سکیمیں شامل تھیں۔

فاٹا کے پارلیمانی اراکین کی مشاورت سے نئی سکیموں کو اے ڈی پی 2013-14ء میں شامل کیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ کمیونیکیشن کے لئے 119، تعلیم کے لئے 171، ہاؤسنگ کے لئے 29، سپورٹس کے لئے دو، لائیو اسٹاک اور ڈیری ڈویلپمنٹ کے لئے 18، صحت کے لئے 53، فنی تعلیم کے لئے ایک اور زراعت کے لئے سات سکیمیں رکھی گئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کنٹریکٹ جاری کئے جانے کے بعد 162 سکیموں کو مختلف وجوہات کی بناء پر ڈراپ کر دیا گیا۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ان مقدمات میں 26 کا چالان ہو چکا ہے ‘ 14 کیس زیر تفتیش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں مالی معاونت کے ذریعے دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرنے میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں انسداد دہشت گردی کے ادارے کو 4 کیس رپورٹ کئے گئے ہیں جن میں سے آٹھ ملزموں کو گرفتار کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چالان جمع کرا دیئے گئے ‘ فاٹا ‘آزاد کشمیر اور وفاقی دارالحکومت اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

گلگت بلتستان میں نیشنل ایکشن پلان کے آغاز سے دہشت گردوں کو پناہ اور خوراک فراہم کرنے کے ضمن میں 28 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے مقدمات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے میں ملوث ہونے کے الزام میں کسی کو گرفتار نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پشاور ایئر بیس پر حملے کے بعد سیکورٹی کے ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کا خسارہ کم کیا گیا ہے، ریلویز نے فریٹ کے شعبہ پر خصوصی توجہ دی ہے اور کئی لوکوموٹوز جو بیکار کھڑے تھے، کو فعال بنایا گیا ہے جس سے ریلوے کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین سے حاصل کئے جانے والے انجن بین الاقوامی معیار کے نہیں تاہم جتنے پیسے ہم نے دیئے اس کے مطابق انجن حاصل کئے گئے۔

آئندہ چار سے پانچ سال میں 200 لوکوموٹوز حاصل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریلوے انجنز کو پاکستان میں ہی تیار کروائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 2014-15ء کے دوران 63 نئے ریلوے انجنوں کو بیڑے میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے کی بحالی کا عمل جاری ہے۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ جنوری 2015ء سے اب تک ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 86 افراد کے کاروبار بند کرائے گئے ہیں جبکہ 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

عدالتوں میں اس حوالے سے 161 مقدمات التواء میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 330 خوراک کے نمونے حاصل کئے گئے اور 249 کے چالان عدالتوں کو بھیجے گئے۔ عدالتوں نے 88 مقدمات میں 4 لاکھ کے قریب جرمانہ کیا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ پولینڈ کی طرف سے لوکوموٹوز کے سلسلہ میں تعاون کی پیشکش کی گئی لیکن حکومت پاکستان نے اس کا مناسب جواب نہیں دیا جس پر وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے وضاحت کی کہ کاروباری لوگوں کے کئی مفادات ہوتے ہیں، پولینڈ سے ملنے والی پیشکش پرکشش نہیں تھی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی سفارت خانہ کی خاتون افسر کے ہمراہ ایک وفد مجھ سے ملاقات کے لئے آیا تھا جسے میں نے وزارت ریلویز کے متعلقہ حکام سے ملوا دیا۔ وزارت کی طرف سے مناسب رپورٹ نہیں ملی اس لئے اس معاملہ پر پیشرفت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری لوگ اپنے مفادات کے لئے سفارشیں لے کر آتے رہتے ہیں۔ میں عوامی آدمی ہوں اور عوام میں رہتا ہوں لیکن لوگوں کے کاروباری مفادات کے لئے انہیں وقت نہیں دے سکتا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر تاج محمد آفریدی، سینیٹر سسی پلیجو اور بعض دیگر ارکان کے وزارت اطلاعات و نشریات سے متعلق سوالات وقفہ سوالات میں شامل تھے اور وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینیٹر پرویزرشید ان کا جواب دینے کے لئے ایوان میں بھی موجود تھے تاہم سوالات کرنے والے ارکان ایوان میں نہیں آئے جس کی وجہ سے ان سوالات کے جواب پڑھے ہوئے تصور کئے گئے۔چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد پاک افغان سرحد پر سیکورٹی اثرات سے متعلقہ سوال کا جواب آئندہ روٹر ڈے پر فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وقفہ سوالات کے دوران وزارت دفاع سے متعلق اس سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے معلومات متعلقہ حلقوں سے حاصل کی جا رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :