کم عمری کی شادی،این اے کمیٹی مذہبی امور نے ترمیمی بل مسترد کر دیا

بل کا مقصد خلاف اسلام ترامیم کرانا نہیں بلکہ کم عمری کی شادی سے ماں اور بچے کو پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنا ہے،ماروی میمن

جمعرات 14 جنوری 2016 19:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کم عمری کی شادی کے بارے میں رکن اسمبلی ماروی میمن کے ترمیمی بل کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ بل اسلامی اقدار کیخلاف،مغربی ذہنیت کا عکاس،غیر شرعی اور غیر اسلامی ہے ، قرآن پاک میں بچیوں کی شادی سے متعلق واضح احکامات موجود ہیں ، نبی کریم ﷺ کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے بعد کمیٹی نے اکثریتی طور پر بل کو مسترد کردیا۔ خلاف اسلام قوانین کسی صورت قبول نہیں کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین حافظ عبدالکریم کی صدارت میں وزارت مذہبی امور میں منعقد ہوا اجلاس میں رکن اسمبلی ماروی میمن نے کم عمری کی شادی سے متعلق ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل پیش کرنے کا مقصد کسی قسم کے خلاف اسلام ترامیم کرانا نہیں ہے بلکہ کم عمری کی شادی سے ماں اور بچے کو پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنا ہے انہوں نے بتایا کہ کم عمری کی شادی کی وجہ سے اکثر مائیں حالت زچگی میں جاں بحق ہوجاتی ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ کم عمر کی شادی کے سلسلے میں موجود قانون میں ترامیم کرکے سزاؤں کو سخت کیا جائے اور شادی کے وقت عمر اٹھارہ سال رکھی جائے انہوں نے بتایا کہ سندھ اسمبلی پہلے ہی یہ قانون منظور کرچکی ہے اس موقع پر سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ قانون میں ترمیم کیلئے وزارت تعلیم اور اسلامی نظریاتی کونسل سے سفارشات مانگی تھی وزارت تعلیم نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ کم عمری کی شادی میں اسلامی قوانین اور سنت رسول ﷺ کیخلاف ترامیم نہ کی جائے اس موقع پر اسلامی نظریاتی کونسل کے ڈائریکٹر ریسرچ مولانا امان اللہ نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس قانون کو خلاف اسلام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے قوانین کا مقصد اسلامی اقدار کو نظر انداز کرکے مغربی قوانین کو اپنانا ہے انہوں نے بتایا کہ اسلام نے قرآن مجید میں اس سلسلے میں واضح ہدایات دی ہیں انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے ان ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے اس موقع پر کمیٹی کے اراکین محمد علی ، ملک عبدالغفار ، بسم اللہ خان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے بعد اس قانون پر مزید بحث نہیں کی جاسکتی انہوں نے ترمیمی بل کی پیش کرنے والی رکن اسمبلی ماروی میمن کو کہا کہ آپ خواتین کو وارثت میں حصہ ملنے اور جہیز کی لعنت کے خاتمے کیلئے بل لائیں تو ہم بھرپور حمایت کرینگے اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین حافظ عبدالکریم نے کہا کہ اراکین کی اکثریت نے بل کو مسترد کیا ہے اور اس پر مزید بحث کی گنجائش نہیں ہے بل پیش کرنے والی رکن اسمبلی ماروی میمن نے کہا کہ اسلام کے خلاف آئینی ترامیم پیش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم اگر سندھ اسمبلی نے اس بل کو منظور کیا ہے تو کیا انہوں نے خلاف اسلام کام کیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر عمر کی حد والی ترامیم پر اعتراضات ہیں تو اس کو ہٹا دیں اور سزاؤں کو سخت کردیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس بل پر مزید کوئی بحث نہیں کی جائے گی

متعلقہ عنوان :