کالجز پرائیویٹائزیشن اور بورڈ آف گورنر کے قیام کے خلاف بنوں میں اساتذہ اور طلبہ کے احتجاجی مظاہرے ، کلاسوں کا بائیکاٹ

جمعرات 14 جنوری 2016 18:58

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 جنوری۔2016ء) کالجز پرائیویٹائزیشن اور بورڈ آف گورنر کے قیام کے خلاف بنوں میں اساتذہ اور طلبہ کے احتجاجی مظاہرے اور کلاسوں کا بائیکاٹ ۔اساتذہ کامرکزی مظاہرہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بنوں میں پیکٹاکے زیر اہتمام کیا گیا جس میں میر علی اور میرانشاہ کے سرکاری کالجز کے اساتذہ بھی شریک تھے۔

صبح گیارہ بجے کے بعد کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے احتجاجی مظاہرے کیا گیا۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہُوئے پیکٹا لوکل یونٹ کے نائب صدر ایسو سی ایٹ پروفیسر جمشید اﷲ خان ،پروفیسرعبید قریشی،ہاشم خان ،پروفیسرامجد آیاز، پروفیسرخالد اقبال اورپروفیسرمحمد اقبال نے کہا کہ صوبائی حکومت پرائیوٹائزیشن کے نام پر تعلیمی اداروں پر تجربات کر رہی ہے حالانکہ تعلیمی ادارے تجربات کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

(جاری ہے)

اگر صوبائی حکومت مخلص ہے تو تعلیمی اداروں میں ممکنہ اصلاحات لائیں تعلیمی اداروں کو ٹھیکے پر نہیں دیں گے۔ مظاہرین نے کہا کہ حکومت کی ابتدائی بنیادی حقوق میں عوام کو مفت تعلیم اور صحت کی سہولیات دینی ہیں تو خیبر پختونخوا جوکہ ایک پسماندہ صوبہ ہے اس میں نجکاری کے نام پر طلبہ کو تعلیم کے زیور سے محروم کرنا کیا معنی رکھتی ہے۔صوبہ خیبر پختونخوا پہلے سے ہی غربت اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے حکومت کا یہ نجکاری کا یہ اقدام مذکورہ مسائل کو بڑھانا ہے۔

اساتذہ نے کل پھر مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا۔دریں اثناء گورنمنٹ ڈگری کالج سکندر خیل بالا کے طلبہ نے نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہُوئے بنوں کرم روڈ کو بند کر کے زبردست نعرہ بازی کی۔جہاں پولیس کی نفری نے پہنچ کر اُنہیں کو منتشر کیا۔ اسی طرح گورنمنٹ ڈگری کالج ڈومیل اورکوٹکہ حبیب اﷲ کے طلبہ نے بھی مذکورہ نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔

متعلقہ عنوان :