وزارت پانی و بجلی کی ناقص کارکردگی نے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا

24منصوبوں پر کام انتہائی سست روی کا شکار ،صرف دو پراجیکٹ مستقبل میں مکمل ہونگے

جمعرات 14 جنوری 2016 13:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 جنوری۔2016ء) وزارت پانی و بجلی کی ناقص کارکردگی نے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا ،24منصوبوں پر کام انتہائی سست روی کا شکار ہے جبکہ صرف دو منصوبے مستقبل قریب میں مکمل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر 24منصوبے مکمل کرلئے جائیں تو 32500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جو ملک سے توانائی بحران کے خاتمے کیلئے کافی ہے ۔

ذرائع کے مطابق وزارت پانی و بجلی کے چوبیس منصوبوں کی تفصیلی رپورٹ حیران کن ہے جس میں مستقبل قریب میں صرف دو منصوبے مکمل ہورہے ہیں ، دستاویزات کے مطابق چوبیس منصوبوں کی اب تک کی کارکردگی مایوس کن ہے اور مستقبل قریب میں صرف696 میگاواٹ کا نیلم جہلم منصوبے اور 1410 میگاواٹ کا تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ 2017ء میں مکمل ہوں گے جبکہ باقی تمام منصوبے دور دور تک مکمل ہونے نظر نہیں آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت پانی و بجلی کی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان چوبیس منصوبوں میں سندھ اور بلوچستان میں ایک بھی منصوبہ نہیں لگ رہا اور دوسری طرف حکومت ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں بھاشا ، داسو ،اکوڑھی ، پتن ڈیمز پر مالی مشکلات کا شکار ہے ، اس کے علاوہ چترال کا گولن گول منصوبہ جس پر ابھی صرف 35فیصد کام ہوا ہے آج کل اس پر بھی کام بند پڑا ہے جبکہ دیگر منصوبوں پر ابھی تک صرف فزیبلیٹی رپورٹس تیار ہیں جبکہ کچھ منصوبوں کے پی سی ون منظوری کے منتظر ہیں ، ان منصوبوں میں 12خیبرپختونخوا ، پانچ گلگت بلتستان اور چار پراجیکٹس پنجاب میں شروع ہورہے ہیں ، ان منصوبوں میں دریائے سندھ پر بننے والا 3600 میگاواٹ کا کالا باغ ڈیم میں بھی شامل ہے۔

دوسری جانب توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مذکورہ منصوبوں پر توجہ دے تو 32500 میگاواٹ بجلی قومی سسٹم میں شامل ہو گی اور پاکستان کو توانائی بحران سے نجات مل جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :