انڈونیشیا: اقوام متحدہ کے دفتر کے قریب یکے بعد دیگرے 6 دھماکے، 3 افراد ہلاک

جمعرات 14 جنوری 2016 12:15

جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 جنوری۔2016ء) انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر کے قریب یکے بعد دیگر6 بم دھما کوں میں 3 افراد ہلاک اور متعدد ہو گئے، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ،دھماکوں کے بعد فائرنگ بھی کی گئی ،عوام میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ،دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں،متعدد عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر کے قریب یکے بعد دیگرے چھ دھماکے ہوئے۔ دھماکوں کے بعد فائرنگ کا سلسلہ کا فی دیر تک جاری رہا، دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ،دھماکے کے بعد پولیس اور امدای ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔امریکی خبر ایجنسی کے مطابق دھماکے معروف شاپنگ مال کے سامنے ہوئے، دھماکوں کے ساتھ فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں ہیں، برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق دھماکے سرینامال کے سامنے ہوئے۔ دھماکوں کی جگہ پر بہت سے لگڑری ہوٹل، سفارت خانے اور دیگر دفاتر ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ فائرنگ کو ن کر رہا ہے، پولیس کی بھاری تعد ادپہنچ گئی فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق شہر کے مرکز میں پولیس پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے،دھماکوں کی جگہ کے نزدیک اقوام متحدہ کا دفتر بھی ہے،پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں یہ ایک بم حملہ ہے تاہم ابھی اس بارے میں کوئی علم نہیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہو سکتا ہے۔

دھماکے والے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مزید بم دھماکوں کے خدشے کے تحت لوگوں کو گھر سے باہر نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔جکارتہ میں موجود اقوام متحدہ کے علاقائی نمائندے جیریمی ڈوگلز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں دھماکوں کی تصدیق کی،دھماکوں کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیا،فی الحال اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ حملوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ ماضی میں بھی اسلام پسند مسلم گروپس کی جانب سے انڈونیشیا میں حملے ہوتے رہے ہیں۔جکارتا میں 2009 میں میریٹ اور رٹز ہوٹل میں ہونے والے حملوں کے بعد یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔ جکارتا پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے ممکنہ حملے کے بارے میں خدشات تھے لیکن حالیہ حملہ گذشتہ حملوں کے مقابلے میں بالکل مختلف نوعیت کا ہے۔

متعلقہ عنوان :