شکارپور اور جیکب آبد میں جو خودکش حملے ہوئے ، ان واقعات کے متعلق بہتر تفتیش کی گئی ہے ، ڈی آئی جی لاڑکانہ، عبداﷲ شیخ

بدھ 13 جنوری 2016 22:20

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 جنوری۔2016ء) ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداﷲ شیخ نے کہا ہے کہ شکارپور اور جیکب آبد میں جو خودکش حملے ہوئے ان مقدمات میں مقامی افراد ملوث تھے جن میں سے کئی گمنام ہیں ان واقعات کے متعلق بہتر تفتیش کی گئی ہے جبکہ ان پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ لوگ بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی سمیت دیگر علاقوں سے آئے ہوئے تھے اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کے سہولتکار یہاں پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ ڈویڑن میں دہشتگردی کا عناصر موجود ہے اور ان دہشتگردوں کو ہدایات کہاں سے ملتے ہیں اور وہ کہاں رہائش اختیار کرتے ہیں اس متعلق تفتیش کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں اور نہ ہوگا مجھے بہتر ٹیم ملی ہے جس کے نتیجے میں کمشور ضلع سے مختلف مقدمات میں ملوث 18 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ گذشتہ شب لاڑکانہ پولیس نے اے ایس پی توقیر نعیم احمد کی سربراہی میں کاروائی کرتے ہوئے تین ڈاکوؤں کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیا ہے جو لاڑکانہ ضلع کے لیے ناسور بنے ہوئے تھے جو لاڑکانہ کے عوام کے لیے تحفہ ہے۔

انہوں نے کہا جرائم پیشہ افراد کو کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑیں گے ان کے خلاف ایسی کاروائیاں جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملزمان اشتہاری اور چھپے ہوئے تھے تین دنوں کے اندر 35 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 13 اشتہاری اور 22 روپوش ملزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر بھرپور عمل درآمد کیا جائے گا جو لوگ کرایے کی جگہ لے کر رہائش اختیار کرتے ہیں ان کے متعلق سروے کروائی جائے گی اور لاؤڈ اسپیکر سمیت دیگر قانون کی خلاف ورزی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے۔

نوڈیرو شہر کے شاہنواز کالونی سے دو ماہ قبل مبینہ اغوا ہونے بچے ساحل کوریجو کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس معاملے کو حل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور اب یہ معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت اس کے متعلق فیصلہ سنائے گی۔ انہوں نے محکمہ پولیس میں کرپشن کے متعلق کہا کہ اگر بہتر افسر موجود ہونگے اور ان کے دروازے ہر شہری کے لیے کھلے رہیں گے تو وہ کرپشن نہیں کرسکیں گے، کرپشن کا خاتمہ ہر صورت میں ضروری ہے اور جو پولیس اہلکار یا افسر کرپشن میں نظر آئے ان کے خلاف قانون کے مطابق کروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں پولیس صف اول کا کام کررہی ہے جبکہ اس جنگ میں پولیس کی شہادتیں زیادہ ہیں جبکہ پولیس کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمور ضلع سے اغوا ہونے والے دو افراد کا معاملہ قبائلی ہے ان پر پولیس کا دباؤ ہے اور تمام جلد مغویوں کو بازیاب کروایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو تھانے خستہ حال میں موجود ہیں ان کی مرمت کے لیے سندھ حکومت کوششوں میں مصروف ہے، آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس کے لیے نئے تھانوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ شہر میں ٹریفک کے مسائل انتہائی اہم ہے جس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔